مسلمانوں کو ہندو علاقوں میں جائیداد خریدنے سے روکا جائے

طاقت کے بل پر قبضہ کرلینے توگاڑیہ کا مشورہ ، سیاسی جماعتوں کی سخت مذمت ، الیکشن کمیشن نے ریکارڈنگ طلب کی ، ایف آئی آر درج

نئی دہلی ؍ بھاؤ نگر؍راجکوٹ ۔ 21 اپریل ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) وی ایچ پی صدر پروین توگاڑیہ کے اس بیان نے سیاسی ہلچل پیدا کردی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو ہندو اکثریتی علاقوں میں جائیدادیں خریدنے سے روک دیا جانا چاہئے ۔ بی جے پی کی حریف جماعتوں نے اس بیان کی مذمت کی ، یہاں تک کہ ایک حلیف جماعت نے بھی توگاڑیہ کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا ۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن نے اس تقریر کا ریکارڈ طلب کیا ہے ۔ اس دوران گجرات پولیس نے پروین توگاڑیہ کی نفرت انگیز تقریر کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے ۔ کانگریس نے الیکشن کمیشن سے رجوع ہوتے ہوئے توگاڑیہ کی مخالف قوم اور اشتعال انگیز تقریر پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ پارٹی نے کہاکہ اُن کے ریمارکس کا مقصد انتخابات میں نریندر مودی اور بی جے پی کو فائدہ پہونچانا ہے ۔ بی جے پی ترجمان پرکاش جاوڈیکر نے کہاکہ اگر یہ ریمارکس درست ہیں تو ہم پوری طرح اس سے اتفاق نہیں کرتے ۔ یہ بی جے پی کی رائے نہیں ہے ۔ اس بارے میں الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے حکومت گجرات اُس کی تعمیل کرے گی ۔ بھاؤ نگر ، گجرات میں خطاب کرتے ہوئے پروین توگاڑیہ نے کہا کہ دیہاتوں اور سارے ہندوستان میں مسلمان یہ کام کررہے ہیں ۔ اُن کا لائحہ عمل یہ ہے کہ اچھی قیمت پر ایک مکان خریدا جائے اور اُس کے بعد کم قیمت پر ہندوؤ ں کی جائیدادیں خریدی جائیں۔ اس سلسلے کو روکنے کے دو ہی راستے ہیں ۔ حکومت متاثرہ علاقوں سے متعلق ایکٹ نافذ کرے ، یا پھر وہ کام کیا جائے جو احمد آباد جیسے شہروں میں کیا گیا تھا ۔ متاثرہ علاقوں سے متعلق ایکٹ کے ذریعہ کوئی بھی جائیداد اپنے پڑوس میں اقلیتی فرقہ کے رکن کو فروخت کرنا مشکل ہوجائے گا ۔ توگاڑیہ کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ ہندؤوں کے تحفظ کیلئے کسی پر بھی دباؤ ڈالنا درست ہے ۔ وہ اس سے پہلے ایسا کرچکے ہیں اور بجرنگ دل کا پوسٹر استعمال کرتے ہوئے ایک مکان کو طویل عرصہ تک انھوں نے اپنی تحویل میں رکھا تھا۔ اس سے مسلمان شخص اپنے مکان اور اُس کی دولت سے محروم ہوگیا۔ یہ کام ہم اُن علاقوں میں قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کرسکتے ہیں جہاں ہم اکثریت میں ہیں۔ این ڈی اے حلیف شرومنی اکالی دل نے کہا کہ ہندوستانی سماج میں ایسے لوگوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ آر ایس ایس نے بھی اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سوئم سیوک اس طرح تخریبی خطوط پر نہیں سوچتا ۔ کانگریس نے توگاڑیہ کے ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے ہمیشہ نفرت پھیلائی ہے ۔ کپل سبل نے کہا کہ توگاڑیہ اس ملک میں اُن لوگوں کے زمرے میں آتے ہیں جو اتحاد اور ملک کی یکجہتی پر یقین نہیں رکھتے ۔ ایسے لوگوں کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے ؟ کانگریس لیڈر راشد علوی نے کہا کہ اس ملک میں اگر ہندو عوام ہندو علاقہ میں اور مسلم عوام مسلم علاقہ میں رہنے لگیں اور اُنھیں ایک دوسرے کے علاقہ میں جائیداد خریدنے کی اجازت نہ دی جائے تو یہ دستور کے خلاف ہے۔ ہر گوشہ سے تنقیدوں کا شکار پروین توگاڑیہ نے اُن کے متنازعہ ریمارکس کے بارے میں میڈیا کی اطلاعات کو جھوٹی ، من گھڑت اور شر انگیزی پر مبنی قرار دیا ۔ انھوں نے اپنے وکیل کے توسط سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گجرات میں ایک واقعہ کے تعلق سے جو غلط اطلاع دی گئی ہے وہ بالکلیہ جھوٹی اور بے بنیادہے ۔ اُن کے موکل نے کوئی سماجی یا قانونی طورپر غلط مشورہ نہیں دیا تھا۔ جب کہ میڈیا نے جو رپورٹ پھیلائی ہے وہ بالکلیہ غلط کہانی پر مبنی ہے ، اس کا مقصد میرے موکل کا سماجی وقار مجروح کرنا ہے ۔ توگاڑیہ نے کہا کہ اُن کے وکیل کے ذریعہ دہلی اور گجرات میں واقع میڈیا آفسس کو قانونی نوٹس روانہ کی جارہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ توگاڑیہ ہفتہ کو راجکوٹ میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل ارکان کے احتجاج میں شامل ہوئے جو ایک مسلم تاجر کی جانب سے خریدے گئے مکان کے باہر مظاہرہ کررہے تھے ۔ توگاڑیہ نے مبینہ طورپر احتجاجیوں سے کہا کہ وہ زبردستی اس گھر پر قبضہ حاصل کرلیں۔ آر ایس ایس ترجمان رام مادھو نے ان اطلاعات کی تردید کی اور کہا کہ انھوں نے توگاڑیہ سے بات کی ہے اور ایسا کوئی تبصرہ کرنے کی بھی انھوں نے تردید کی ہے ۔ جنتادل یو کے لیڈر کے سی تیاگی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ توگاڑیہ پر طالبان ذہنیت کا اثر ہے ۔ انھوں نے کہا کہ محض ایک کمزور حکومت ہونے کی وجہ سے اُن کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ہے ۔ فتح پوری مسجد کے مفتی مکرم نے کہا کہ توگاڑیہ کو فوری گرفتار کیا جانا چاہئے ۔ سی پی ایم لیڈر سیتا رام یچوری نے الیکشن کمیشن اور لاء اینڈ آرڈر مشنری سے توگاڑیہ کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔