مسلمانوں کو مشتعل کرنے ایک اور صیہونی سازش

آکلینڈ۔29مارچ ( سیدمجیب کی رپورٹ ) صیہونیوںنے ایک اور گھناؤنی سازش کرتے ہوئے عالم گیر سطح پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کا پروگرام بنایا ہے ۔ ایک ویب سائیٹ mohammedartexpo @gmail.com قائم کی گئی ہے جس کی رکنیت فیس صرف 25ڈالر ہے ۔اس ویب سائیٹ کی جانب سے سرکاردوعالمﷺ کے گستاخانہ کارٹونس طلب کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور بہترین کارٹون پر 10ہزار امریکی ڈالر انعام مقرر کیا گیا ہے ۔ امریکہ کی ریاست ٹکساس میں یہ ویب سائیٹ قائم کیا گیا ہے جس کے پس پردہ یہودی ہیں ۔ مقامی تنظیم نے ٹکساس کے گارلینڈ سنٹر پر 3مئی 2015ء کو اس نمائش کا اعلان کیا اور آن لائن مقابلہ میں بہترین کارٹون کو 10ہزار امریکی ڈالر انعام دینے کا پیشکش بھی کیا گیا ۔

اظہار خیال کی آزادی کے بہانے مسلم دشمن مظاہرہ اور پروگرام ‘ تحریری و تقریری مقابلے منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ ان تمام مقابلوں کے انعقاد میں امریکن فریڈم ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ سب سے زیادہ سرگرم ہے ۔ امریکہ کی ری پبلکن پارٹی کی ذیلی تنظیم ٹی۔ پارٹی کی صدر پرمیلاگیلر 14جون 1958ء کو نیویارک کے ایک یہودی گھرانے میں جنم لیا تھا ‘ وہی اس سلسلہ میں سب سے زیادہ سرگرم ہیں ۔ نمائش کرٹس کیوویل سنٹر گارلینڈ پر منعقد کی جائے گی ‘ جس کا عنوان ’’ اظہار خیال کیلئے کھڑے ہوجاؤ ‘‘ ( اظہار خیال کی تائید ) رکھا گیاہے ۔ اس سلسلہ میں اس بات کا تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ ایک ماہ قبل گارلینڈ کی ایک مقامی مسلم تنظیم نے ایک کانفرنس منعقد کی تھی جس کا مرکزی موضوع ’’ نبی کریمﷺ کے ساتھ کھڑے رہو‘‘( نبی کریم کی تائید) رکھا گیا تھا ۔

یہ بھی ایک اور اشتعال انگیزی ہے کہ نمائش کا انعقاد اسی مقام پر کیا جارہا ہے جہاں مقامی مسلم تنظیم نے کانفرنس منعقد کی تھی اور مجوزہ نمائش کا عنوان بھی اس کانفرنس کے مرکزی موضوع سے ملتا جلتارکھا گیا ہے ۔غیرمصدقہ اطلاعات کے بموجب امریکی سینٹ کے ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے یہودی ارکان اس نمائش ‘ اس ویب سائیٹ کے قیام اور گستاخانہ کارٹونس میںبہترین کارٹون پر 10ہزار امریکی ڈالر انعام کے پس پردہ ہے۔ یہ نمائش عالم گیر سطح پر مسلمانوں کی برہمی کے باوجود منعقد کی جارہی ہے جو قبل ازیں ڈنمارک کے ایک ہفتہ وار رسالہ میں گستاخانہ کارٹونس کی اشاعت کے سلسلہ میں پھیل گئی تھی ۔ بلکہ ایک صومعہ کے سامنے ایک صیہونی کو قتل کردینے کا واقعہ بھی پیش آیا تھا ۔

گستاخانہ کارٹونس شائع کرنے والے ہفتہ وار رسالہ کے دفتر پر بعض حملہ آوروں نے داخل ہوکر اندھادھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجہ میں کچھ ہلاکتیں واقع ہوئی تھیں اور رسالہ کا دفتر مکمل طور پر تباہ کردیا گیا تھا ۔ اس کے باوجود یہ رسالہ دوسرے مقام سے شائع کیا گیا اور اس کے خصوصی ایڈیشن میں انہی کارٹونس کو دوبارہ شائع کیا گیاتھا جن کی بناء پر اس طنزیہ ہفتہ وار رسالہ کے دفتر پر حملہ ہوا تھا اور اس ایڈیشن کی فروخت نے ایک ریکارڈ قائم کیا تھا ۔ ممبئی کے ایک اردو روزنامہ کی ایڈیٹر نے آزادی اظہار خیال کے نام پر اپنے روزنامہ میں انہی کارٹونس کو دوبارہ شائع کیا تھا جس کی وجہ سے اخبار بند کردیا گیا اور اس کی ایڈیٹر پر مقدمہ ہنوز جاری ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستان کی سپریم کورٹ نے حال ہی میں آزادی اظہار حیال کی تائید میں فیصلہ دیا ہے ۔