مسلمانوں کو تحفظات ٹی آر ایس کاکارنامہ : محمود علی

کے سی آر کے مطالبہ پر کانگریس نے عمل کیا ، کھمم میں علماء کے اجلاس سے خطاب
حیدرآباد ۔ 5 ۔ نومبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس اور تلگو دیشم نے گزشتہ 60 برسوں میں جو نہیں کیا، ٹی آر ایس نے صرف چار برسوں میں ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا اور تلنگانہ ملک کی نمبرون ریاست بن چکی ہے۔ محمود علی نے آج کھمم میں ٹی آر ایس کی انتخابی مہم میں حصہ لیا اور پارٹی امیدوار پی اجئے کے حق میں مقامی مسلمانوں اور علماء کے اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ ٹی آر ایس نے جس طرح چار برسوں میں تعلیمی اور معاشی ترقی کیلئے اقدامات کئے تھے، اس سے کہیں زیادہ اسکیمات پر دوسری میعاد میں عمل آوری کی جائے گی ۔ محمود علی نے کہا کہ ٹی آر ایس حقیقی معنوں میں مسلمانوں کی ترقی چاہتی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ کانگریس کے خلاف اپوزیشن کے گمراہ کن پروپگنڈہ کا شکار نہ ہوں۔ محمود علی نے کہا کہ تلگو دیشم اور کانگریس آج مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن انہیں گزشتہ 60 برسوں میں مسلمانوں کی ترقی کا خیال کیوں نہیں آیا ؟ انہوں نے کانگریس سے سوال کیا کہ مسلم تحفظات کے مسئلہ پر عوام کو گمراہ کرنے سے قبل اس بات کا جواب دیں کہ متحدہ آندھرا میں کس کے مطالبہ پر مسلم تحفظات متعارف کئے گئے تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ 2002 ء میں کے سی آر نے مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کیا اور 2004 ء میں کانگریس سے انتخابی مفاہمت کے موقع پر اس وعدہ کو انتخابی منشور میں شامل کرایا ۔ اگر ٹی آر ایس مطالبہ نہ کرتی تو مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات حاصل نہ ہوتے انہوں نے وضاحت کی کہ چیف منسٹر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی فراہمی میں سنجیدہ ہیں۔ مرکز کی جانب سے تلنگانہ کے بل کو مسترد کئے جانے کی صورت میں سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر تحفظات حاصل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب ٹاملناڈو میں 68 فیصد تحفظات پر عمل آوری جاری ہے تو پھر تلنگانہ میں یہ ممکن کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کرتے ہوئے ریونیو کا قلمدان دیا گیا۔ انہوں نے بی جے پی سے ٹی آر ایس کی مفاہمت کی خبروں کو مسترد کردیا اور کہا کہ کانگریس قائدین سیاسی مقصد براری کیلئے یہ الزام عائد کر رہے ہیں ۔ 2001 ء میں پارٹی کے قیام کے بعد سے کسی بھی موقع پر بی جے پی سے مفاہمت نہیں کی گئی اور نہ آئندہ کی جائے گی ۔ ٹی آر ایس حکومت نے حیدرآباد کو فسادات سے پاک شہر میں تبدیل کردیا جبکہ تلگو دیشم اور کانگریس کے دور میں ہر سال فسادات معمول بن چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی ترقی کے بارے میں کانگریس کے دعوے کھوکھلے ہیں اور محض اقتدار حاصل کرنے کیلئے وعدے کئے جارہے ہیں۔ محمود علی نے کہا کہ ٹی آر ایس نے گزشتہ چار برسوں میں اقلیتوں کیلئے جن اسکیمات کا آغاز کیا ، اس کی مثال ملک کی کوئی اور ریاست پیش نہیں کرسکتی۔ 60 برس میں اقلیتوں کیلئے کچھ نہیں کیا گیا لیکن ٹی آر ایس نے تعلیمی اور معاشی ترقی کی بیشتر اسکیمات شروع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب لڑکیوں کی شادی کیلئے امدادی اسکیم کے تحت ایک لاکھ 116 روپئے فراہم کئے جارہے ہیں۔ غریبوں کیلئے یہ رقم کسی نعمت سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 204 اقامتی اسکولوں کا قیام کے سی آر کا کارنامہ ہے۔ اقلیتی طلبہ کو بیرون ملک تعلیم کیلئے 25 لاکھ روپئے کی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ سیول سرویسز میں اقلیتوں کی نمائندگی میں اضافہ کیلئے خصوصی کوچنگ کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ محمود علی نے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ چیف منسٹر کے سی آر اقلیتوں کیلئے علحدہ سب پلان کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے چیف منسٹر نے خصوصی دلچسپی لی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ بی جے پی کیلئے اگر امیت شاہ سب کچھ ہیں تو تلنگانہ میں کے سی آر بادشاہ ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ مسلمانوں کو دوبارہ برسر اقتدار لانے کیلئے ہر ممکن مساعی کریں۔ ٹی آر ایس کے امیدوار ٹی اجئے نے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ وہ منتخب ہونے کے بعد کھمم میں اقلیتوں کی ترقی کیلئے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ انہوں نے مذہبی شخصیتوں سے ملاقات کے ذریعہ مسائل کی یکسوئی کا تیقن دیا۔