ممبئی ۔ 17 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) حکومت مہاراشٹرا نے آج ممبئی ہائیکورٹ میں روزگار اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں اور مراٹھاؤں کیلئے تحفظات فراہم کرنے اپنے فیصلہ کو حق بجانب قرار دیا اور کہا کہ یہ طبقات معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ ہیں۔ چیف جسٹس محیط شاہ کی زیرقیادت ڈیویژنل بنچ نے تحفظات کا اعلان کرنے حکومت مہاراشٹرا کے حالیہ اعلامیہ کو چیلنج کرتے ہوئے مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت کی۔ حکو مت مہارہشٹرا کے ایڈوکیٹ جنرل ڈی کھمبٹا نے کہا کہ مراٹھا طبقہ معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ ہے۔ ان کیلئے 16 فیصد تحفظات فیصلہ کیا گیا ہے۔ نارائن رانے کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ دیا گیا۔ مسلمانوں کے تعلق سے بھی انہوں نے کہا کہ یہ طبقہ بھی پسماندگی کا شکار ہے۔ انہیں تحفظات دیکر ترقی دی جاسکتی ہے۔ راجندر سچر کمیٹی اور محمود الرحمن کمیٹی کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت مہاراشٹرا نے ہائیکورٹ میں اپنے فیصلہ کو منصفانہ قرار دیا۔ مسلمانوں کو حکومت مہاراشٹرا 5 فیصد تحفظات دے رہی ہے۔ دونوں طبقات میں تحفظات کیلئے مطالبہ کیا تھا ۔ایڈوکیٹ جنرل نے مزید وضاحت کی کہ ایسے مسلمان جو پسماندہ طبقہ کے زمرہ کے تحت تحفظات کیلئے اہل ہیں، وہ نئے کوٹہ کے تحت تحفظات حاصل نہیں کرسکیں گے۔