ٹی آر ایس حکومت کا عمل غیر دستوری، فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کی نئی شرائط پر بھی تنقید
حیدرآباد 3 اگسٹ (سیاست نیوز) بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ مسٹر بنڈارو دتاتریہ نے کہاکہ ان کی پارٹی مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کے خلاف یہ عمل دستور کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ آج حیدرآباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حلقہ لوک سبھا سکندرآباد کی نمائندگی کرنے والے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ مسٹر بنڈارو دتاتریہ نے کہاکہ بی جے پی مذہب کو بنیاد بناکر تحفظات فراہم کرنے کے خلاف ہے۔ پہلے کانگریس نے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کے لئے 4 فیصد مسلم تحفظات فراہم کئے تھے اب ٹی آر ایس حکومت کانگریس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دستور کی خلاف ورزی ہے اور بی جے پی کو یہ قبول نہیں ہے۔ بی جے پی مسلم تحفظات کی ماضی میں بھی مخالفت کرچکی ہے اور مستقبل میں بھی مخالفت کرے گی۔ مسٹر بنڈارو دتاتریہ بی جے پی کے قومی نائب صدر بھی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور میں کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا عوام سے وعدہ کیا۔ تاہم ابھی تک اس پر عمل آوری کا آغاز نہیں ہوا۔ ٹی آر ایس حکومت تشکیل دینے کے بعد نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوا مگر حکومت مفت تعلیم فراہم کرنے کے معاملہ میں کوئی بھی ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی بی جے پی سخت مذمت کرتی ہے اور چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس مسئلہ پر فوری وضاحت کریں اور ساتھ ہی دتاتریہ نے حکومت سے استفسار کیاکہ یہ تعلیمی اسکیم تمام طلبہ کیلئے ہوگی یا مخصوص طبقات کے لئے ہوگی اس کی بھی وضاحت ضروری ہے۔ اُنھوں نے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کے لئے 1956 ء کو (مقامی) کیلئے بنیاد بنانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پہلے سے آرٹیکل 371 ڈی موجود ہے۔ اس پر عمل کرنے کے بجائے 1956 ء کو بنیاد بنانے پر سخت اعتراض کیا۔ علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے باوجود کسانوں کے خودکشی واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے تلنگانہ کے چیف منسٹر کو کل جماعتی وفد کے ساتھ دہلی پہونچ کر مرکزی حکومت سے نمائندگی کرنے پر زور دیا۔