نئی دہلی ۔ 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) دو سینئر ہندوتوا قائدین نے مسلمانوں کی بڑھتی آبادی پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے روکنے کیلئے اقدامات پر زور دیا۔ وی ایچ پی کارگذار صدر پروین توگاڈیہ نے یہاں تک کہہ دیا کہ دو سے زائد بچے رکھنے والے مسلمانوں کے خلاف جو ’’آبادی کا جہاد‘‘ کررہے ہیں، سخت سزاء دی جانی چاہئے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے کہا کہ اس طبقہ کا اقلیتی موقف برخاست کردیا جائے کیونکہ آبادی میں تیزی سے اضافہ کے سبب اب یہ اقلیتی کہلانے کے مستحق نہیں رہے۔ ساکشی مہاراج جنہوں نے ماضی میں بھی کئی متنازعہ تبصرے کئے تھے، کہا کہ کئی اضلاع میں مسلمان اکثریت میں ہے اور ان کی تعداد اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب انہیں اقلیتی موقف دینے کی کوئی وجہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں وہ 90 فیصد سے زائد ہے۔ کئی اضلاع میں ان کی آبادی 70، 80، 90 فیصد تک ہے، پھر انہیں اقلیتی موقف کیوں دیا جائے۔ ان کا یہ تبصرہ حالیہ مردم شماری اعداد و شمار کے پس منظر میں سامنے آیا جس میں دکھایا گیا کہ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔
جبکہ ہندوؤں کی آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
توگاڈیہ نے کہاکہ مسلمانوں کے ’’آبادی جہاد‘‘ سے ہندو ’’ختم‘‘ ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دو سے زائد بچے رکھنے کو قانونی جرم قرار دیا جائے۔