مسعود اظہر اور چین کا موقف

اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں بے گانے بھی ناخوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
مسعود اظہر اور چین کا موقف
جئیش محمد تنظیم کے سربراہ مسعود اظہر کے تعلق سے چین نے ایک بار پھر رکاوٹ پیدا کی ہے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسعود اظہر پر تحدیدات سے متعلق امریکہ کی جانب سے پیش کردہ قرار داد کو چین نے روک دیا ہے ۔ چین کا کہنا ہے کہ اس مسئلہ پر ابھی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے مابین اتفاق رائے نہیں ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سلامتی کونسل کے 15 ارکان میںسوائے چین کے سبھی ممالک امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد سے اتفاق کرتے ہیں۔ چین نے اس سے اختلاف کیا ہے ‘۔ پاکستان سے قریبی تعلقات اور دوستی کی وجہ سے چین اس طرح کی کوششوں میں مسلسل رکاوٹ پیدا کر رہا ہے اور وہ ہندوستان کیلئے مسائل پیدا کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھنا چاہتا ۔ چین نے کئی معاملات میںہندوستان کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے رائے کو ہموار ہونے سے روکنے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین کی جانب سے مسعود اظہر کے خلاف تحدیدات کو روکنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہوں۔ چین نے اس سے قبل بھی یہی موقف اختیار کیاتھا اور اس کا کہنا تھا کہ اس معاملہ میں اتفاق رائے نہیں ہے ۔ چین کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے مسعود اظہر کے خلاف جو ثبوت و شواہد پیش ،،کئے ہیں وہ کافی نہیں ہیں اور ان کی بنیاد پر یہ کارروائی نہیں کی جاسکتی ۔ چین کے ہندوستان کے ساتھ اختلافات میں حالیہ عرصہ میں اضافہ ہوا ہے ۔چاہے وہ سرحدی تنازعہ ہو یا پھر ڈوکلام میں پیش آیا فوجی ٹکراؤ کی صورتحال کا واقعہ ہو ۔ سبھی معاملات میں چین نے ہٹ دھرمی والا رویہ اختیار کیا ہوا ہے ۔ وہ ہندوستان کے خلاف کسی موقع کو ہاتھ سے جانے دینے تیار نہیں ہے ۔ چین نے سرحدی تنازعہ میں بھی ہمیشہ ہٹ دھرمی والا رویہ ہی اختیار کیا ہے اور اس نے ہندوستان کے بارہا احتجاج درج کروائے جانے کو خاطر میں نہیں لایا ہے ۔ اس نے اپنے من مانی انداز میں فیصلے کرتے ہوئے ہندوستان کیلئے مشکلات ہی پیدا کی ہیں۔ ہندوستان حالانکہ باہمی سطح پر ایک سے زائد مرتبہ ان مسائل پر چین سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے اسے مطمئن کرنے کی کوشش کرچکا ہے لیکن چین کے رویہ اور اس کے طرز عمل میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔
ہندوستان کا الزام ہے کہ مسعود اظہر ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے ۔ اس پر الزام ہے کہ وہ گذشتہ سال ہوئے پٹھان کوٹ دہشت گردانہ حملہ کا بھی سرغنہ ہے ۔ وہ ہندوستان کو کئی معاملات میں مطلوب ہے ۔ ہندوستان اسی بنیاد پر مسعود اظہر کے خلاف اقوام متحدہ کے ذریعہ تحدیدات عائد کروانے کی کوششوں میں ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک کو ہندوستان نے اپنے موقف سے واقف کرواتے ہوئے انہیں اپنا ہمخیال بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ اسی وجہ سے امریکہ سلامتی کونسل میںمسعود اظہر کے خلاف مسلسل قرار داد پیش کرتے ہوئے ان پر تحدیدات عائد کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ہر مرتبہ چین اس معاملہ میں رکاو ٹ پیدا کرنے میں مصروف ہے ۔ کئی مرتبہ اس نے مسعود اظہر کے خلاف تحدیدات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی ہے ۔ مسعود اظہر کے خلاف کی جانے والی کسی بھی کارروائی سے چین کا اتفاق ضروری ہے کیونکہ چین ‘ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور وہ ویٹو کا حق رکھتا ہے ۔ اپنے اسی حق سے چین فائدہ اٹھاتے ہوئے اس معاملہ میں رکاوٹ بن رہا ہے ۔ حالیہ عرصہ میں چین اور پاکستان کے رشتوں میں قربتیں بڑھی ہیں۔ ان دونوں کے تعلقات گہرے ہوئے ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان ‘ چین پر اثر انداز ہونے میں کامیاب ہورہا ہے اور پاکستان سے تعلقات کی وجہ سے ہی چین اس معاملہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے ۔ باہمی تعلقات کی اہمیت یقینی طور پر ہر ملک کیلئے ہوتی ہے لیکن اس کیلئے بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈالنے کا رویہ قابل مذمت ہی کہا جاسکتا ہے ۔
چین کوچاہئے کہ وہ باہمی تعلقات کو بین الاقوامی ذمہ داریوں کے معاملہ میں رکاوٹ بننے کا موقع نہ دے اور حالات کی سنگینی اور نزاکت کو سمجھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے معاملہ میں تعاون کرنے کیلئے آگے آئے ۔ ایسا نہیں ہے کہ اسے پاکستان سے ترک تعلق کرنے کی ضرورت پیش آئیگی ۔ اسے کس ملک سے کس طرح کے تعلقات رکھنے ہیں اس کا فیصلہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن اس کی آڑ میں بین الاقوامی سطح پر اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی نہیں کی جاسکتی ۔ ایک ذمہ دار طاقت کے طور پر چین کو حالات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان کے ساتھ اگر اس کے کچھ تحفظات ہیں بھی تو انہیں مذاکرات کے ذریعہ اتفاق رائے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے اور ہر ملک کی ایسی ذمہ داری بنتی بھی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ چین حالات کو سمجھے اور دہشت گردی کے معاملہ میں اپنی ذمہ داریوں کے عین مطابق موقف اختیار کرے ۔