سری نگر، 23فروری (سیاست ڈاٹ کام) بزرگ علیحدگی پسند رہنما اور حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سینئر حریت لیڈر مسرت عالم بٹ کے حق میں منظور شدہ ضمانتی رہائی کے حکم پر ایک سیشن کورٹ کی طرف سے حکم امتناعی صادر کرنے پر اپنی زبردست حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ عدلیہ کا کام اگرچہ شہریوں کو بلا امتیاز انصاف فراہم کرانا ہوتا ہے ، البتہ جموں کشمیر میں یہ اہم ادارہ بھی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے استعمال ہورہا ہے ۔ انہوں نے مسرت عالم کو فوری طور اور غیر مشروط طور رہا کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مسلسل نظربندی کا کوئی آئینی، قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے ، البتہ انہیں دہلی کی ہوم منسٹری کی ایماء پر حبسِ بے جا میں رکھا گیا ہے اور ریاستی انتظامیہ کو یہ جرأت ہی نہیں ہوتی کہ وہ ان کے معاملے میں انصاف اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے ۔ جمعرات کو یہاں جاری ایک بیان میں حریت چیرمین نے کہا کہ مسرت عالم ایک باغیرت اور پیدائشی حریت پسند ہیں، جنہیں اب کی بار محض میڈیا ٹرائیل کی بنیاد پر جیل میں رکھا گیا ہے ۔ موصوف کو 2015ء میں جب چند دنوں کے لیے رہا کیا گیا تھا، تو انہوں نے ایسا کوئی بھی کام نہیں کیا تھا، جو انہیں گرفتار کرنے اور مسلسل جیل میں رکھنے کا جواز بن جاتا۔ مسٹر گیلانی نے کہا کہ مسرت عالم نے ایک سیاسی جلسے میں شرکت کرکے آزادی کے حق میں چند نعرے بلند کئے تھے ، جس پر انڈین میڈیا نے غیر ضروری غُل مچایا اور رائی کو پہاڑ بنانے کے لیے اپنے روایتی طریقِ کار پر عمل کیا۔