سکیوریٹی دستوں کا ہیڈ کوارٹر اصل نشانہ ۔ 4 اہلکار زخمی ۔ دھماکے کی آواز دور تک سنائی دی ۔ قطیف میں مسجد کے باہر بھی خود کش دھماکہ ۔مملکت میں جملہ تین بم حملے
مدینہ منورہ 4 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) ان سطور کو ضبط تحریر میں لاتے ہوئے قلم لرزہ براندام ہے کہ تاریخ انسانی کی بدترین اور انتہائی مذموم دہشت گردانہ کارروائی میں آج شہر امن مدینہ طیبہ کو بھی نشانہ بنایا گیا اور تکفیری طاقتوں نے یہاں خود کش بم دھماکے کردئے ۔ اس انتہائی مذموم ‘ بدترین ‘ ناقابل معافی اور بدبختانہ کارروائی میں 4 سکیوریٹی اہلکار شہید ہوگئے جبکہ خود حملہ آور بھی واصل جہنم ہوگیا ۔ تفصیلات کے بموجب جب دنیا کے کونے کونے سے آئے معتمرین اور شمع رسالت کے پروانے مسجد نبوی ؐ میں افطار کی سرگرمیوں میںمصروف تھے کہ ایک خود کش حملہ آور نے سکیوریٹی چیک پوسٹ پر خود کو دھماکہ سے اڑا لیا ۔ اس مذموم کارروائی میں چار سکیوریٹی اہلکاروں کی شہادت کی توثیق ہوچکی ہے جبکہ خود حملہ آور بھی دھماکہ میں ہلاک ہوگیا ۔ علاوہ ازیں سعودی عرب کے مشرقی شہر قطیب میں بھی ایک مسجد کے باہر دو خود کش حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے ۔ العربیہ نیوز چینل کے مطابق شہر مقدس مدینہ طیبہ میں ہونے والے دھماکہ کا نشانہ مسجد نبوی ؐ کا کار پارکنگ کا علاقہ تھا ۔ دھماکہ کے وقت سکیوریٹی چیک پوسٹ پر عملہ افطار میں مصروف تھا اور مسجد نبوی میں افطار کے بعد نماز مغرب کیلئے اقامت ادا کی جا رہی تھی ۔ دھماکہ کی آواز کافی دور تک سنائی دی اور اس کے فوری بعد علاقہ میں کثیف دھواں اٹھنے لگا جو کافی دور سے بھی دیکھا جا رہا تھا ۔ معتمرین و زائرین روضہ اقدس ؐ کو اس جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور دھماکہ کے فوری بعد سیکیوریٹی عملہ نے سارے علاقہ کی ناکہ بندی کردی ہے ۔ وہاں رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں اور ابتدائی شواہد جمع کئے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ماہ رمضان المبارک کی مناسبت سے یہاں دنیا کے کونے کونے سے تقریبا 25 لاکھ فرزندان توحید جمع ہیں جو عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد روضہ رسول صلی اللہ و علیہ وصلعم پر حاضری دے کر عبادتوں و ریاضتوں میں مصروف ہیں ۔ سکیوریٹی عملہ نے فوری حرکت میں آتے ہوئے مسجد نبوی ؐ میں سرگرمیوں کو متاثر ہونے کی اجازت نہیں دی اور وہاں نماز مغرب ‘ نماز عشا اور پھر نماز تراویح انتہائی پرسکون انداز میں ادا کی گئی ۔ دھماکے کے بعد مسجد نبوی ؐ میں کسی طرح کی افرا تفری نہیں دیکھی گئی اور حالات انتہائی پرسکون رہے اور زائرین جوق در جوق مسجد نبوی ؐ میں جمع ہو کر نمازوں ‘ ذکر و اذکار اور عبادتوں و دعاؤں میں مصروف ہوگئے ۔ اس انتہائی دہشت گردانہ کارروائی کے بعد سوشیل میڈیا پر اس حملہ کی تصاویر اور ویڈیوز کافی شدت سے گشت کرنے لگیں۔ ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پارک شدہ کاروں کے علاقہ سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا اور اچانک پس منظر سے سائرن بھی بجنے لگے تھے ۔ تصاویر میں دو سکیوریٹی گارڈز کو خون میں لت پت حالت میں پڑے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے ۔ بعد ازاں گورنر مدینہ طیبہ پرنس فیصل بن سلمان نے مسجد نبوی ؐ شریف کا دورہ کیا اور مقام دھماکہ کا معائنہ کرنے کے علاوہ دواخانہ پہونچ کر حملہ میں زخمی ایک سکیوریٹی اہلکار کی عیادت بھی کی ۔ مدینہ طیبہ میں ہوئے حملہ کے بعد دنیا بھر سے لوگ وہاں گئے اپنے رشتہ داروں سے رابطہ کرتے ہوئے ان کی خیریت سے زیادہ حملہ کی توثیق کرنے کی کوشش کرتے رہے اور اس شہر مقدس کو نشانہ بنائے جانے پر برہمی و غصہ کا اظہار کیا ۔ علاوہ ازیں شہر قطیف میں بھی آج شام دو خود کش بم حملوں کی کوشش کی گئی جو کامیاب نہیں ہوسکی ۔ ایک دھماکہ میں خود حملہ آور ہلاک ہوگیا ۔ یہاں مزید کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ مقامی شہریوں نے بتایا کہ دھماکہ کے بعد یہاں خود خود کش بمبار کی نعش کے چیتھڑے اڑ گئے ۔ سیول ڈیفنس کے دستوں نے یہاں فوری حرکت میں آتے ہوئے کارروائی کی اور علاقہ کی ناکہ بندی کرتے ہوئے شواہد جمع کرنے شروع کردئے ہیں۔ قطیف دھماکہ کے بعد ایک ویڈیو میں کچھ افراد احتجاج کرتے دکھایا گیا ۔