مستقبل کے عالمی معیار کے شہر حیدرآباد میں آوارہ کتوں کی بھرمار

جی  ایچ ایم سی کی بہتر انفراسٹرکچر کی مساعی، کتوں کو پکڑنے پر عدم دلچسپی
حیدرآباد 3 اپریل (سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں حکومت کی جانب سے شہر کو عالمی سطح کے شہر میں تبدیل کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ تحفظ کی فراہمی میں حکومت ناکام ہوتی نظر آرہی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے شہر میں بہترین انفراسٹرکچر کے علاوہ آئی ٹی سہولتوں کی فراہمی کی باتیں کی جارہی ہیں اور وائی فائی جیسی سہولتوں کا آغاز بھی ہورہا ہے لیکن دونوں شہروں کے کئی علاقوں میں آوارہ کتوں کی کثرت کو روکنے کے لئے کوئی اقدامات ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں جبکہ موسم گرما کے دوران آوارہ کتوں کو کئی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں اور خاص طور پر گرما کی شدت میں یہ جانور ذہنی توازن کھو دیتا ہے اور کسی پر بھی حملہ کردیتا ہے۔ اس طرح کے کئی واقعات حالیہ دنوں میں پیش آچکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیدار خواب غفلت میں ہیں۔ بنڈلہ گوڑہ، کشن باغ، حسن نگر، تاڑبن، کالاپتھر، انجن باؤلی، آغاپورہ، نامپلی، پرانے حویلی، دبیرپورہ، یاقوت پورہ کے علاوہ شہر کے بیشتر علاقوں میں رات کے اوقات میں کتوں کے غول سے راستوں سے گزرنے والے افراد خوف زدہ رہتے ہیں جنھیں کتے نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں مگر بسا اوقات ایسی صورت میں جان لیوا حادثات بھی ہونے لگتے ہیں۔ بلدی عہدیداروں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کتوں کی افزائش کو روکنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن یہ دعوے رات کے اوقات میں کتوں کے غول کو دیکھتے ہوئے جھوٹے نظر آتے ہیں کیوں کہ کئی علاقوں بالخصوص ایسی سنسان سڑکوں پر جہاں تیز رفتار گاڑیاں ہوتی ہیں، وہاں کتوں کے غول راہگیروں پر بھونکتے ہوئے اُنھیں حملہ کا نشانہ بناتے ہیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں بالخصوص متعلقہ محکمہ سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ عموماً کتوں کو پکڑنے کے لئے مہم دن کے اوقات میں چلائی جاتی ہے جس کی وجہ سے کئی کتے بھاگ جاتے ہیں۔ اس طریقہ کار میں تبدیلی لاتے ہوئے رات کے اوقات میں کتوں کو پکڑنے کی مہم چلائے جانے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر موسم گرما میں سلم علاقوں میں رہنے والے افراد اپنے گھروں کے باہر شب بسری کرتے ہیں جنھیں محفوظ ماحول فراہم کرنا بھی حکومت و بلدیہ کی ذمہ داری ہے۔