سائبر جنگ کے پیش نظر معاشی اداروں اور بینکوں کے تحفظ کے لیے چوکسی ضروری
حیدرآباد۔23جنوری(سیاست نیوز) مستقبل میں ملکوں کے درمیان جنگ کی نوعیت تبدیل ہوجائے گی اور ممالک ایک دوسرے کے خلاف سائبر جنگ کریں گے ۔ سائبر جنگ کے لئے سب سے زیادہ چوکسی ملک کے بینکوں اور معاشی اداروں کو اختیار کرنی چاہئے کیونکہ ان کا ڈاٹا انتہائی حساس ہوتا ہے جو کہ ملک کی معیشت کے علاوہ عوام سے مربوط ہوتا ہے اسی لئے بینکنگ شعبہ اور معاشی ادارو ںکو اس مسئلہ کی حساسیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ریزرو بینک آف انڈیا مسٹر آر گاندھی نے آئیڈینٹیٹی ‘ سیکیوریٹی اینڈ بیھیویئر انالیسس 2019 کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی ۔ انہو ںنے بتایا کہ ملک میں بینک کاری نظام کو مستحکم و محفوظ بنانے کے سلسلہ میں فوری اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ بیشتر بینکوں کی جانب سے خانگی ڈاٹا سیکیوریٹی اداروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جہاں ڈاٹا کو محفوظ رکھا جانا مشتبہ ہوتا جا رہاہے ۔ ISBA-2019 سے خطاب کے دوران انہو ںنے بتایا کہ دیگر ممالک کو ڈاٹا کی منتقلی پر عائد امتناع کے باوجود ڈاٹا کی منتقلی کا عمل جاری رہنا خود تشویشناک بات ہے اور اس عمل کو روکنے کے اقدامات ڈاٹا کے تحفظ کیلئے خطرہ کا سبب بن سکتے ہیں۔ مسٹر آر گاندھی نے کہا کہ ملک کے معاشی اداروں کو اپنے ڈاٹا کے تحفظ کے لئے اپنے طور پر اقدامات کرنے چاہئے کیونکہ صارفین اور اپنے خودکے ڈاٹا کے تحفظ کے لئے اقدامات کرنے ضروری ہیں کیونکہ جب ڈاٹا محفوظ ہوگا تب ہی معاشی ادارہ محفوظ قرار پائے گا۔ انہو ںنے بتایا کہ آئندہ جنگوں کے لئے افواج کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ سائبر ماہرین کے ذریعہ مستقبل میں جنگیں لڑی جائیں گی اور اس کے لئے ملک کے تمام اہم اداروں کو اپنی تیاری کرنی چاہئے ۔ انہوں نے محققین کو مشورہ دیا کہ وہ ان مسائل کے حل پر خصوصی توجہ مبذول کریں تاکہ انہیں مستقبل میں درپیش چیالنجس سے نمٹنے کیلئے معاشی ادارے متحمل رہ سکیں ۔ مسٹر آر گاندھی نے بتایا کہ موبائیل اور مائیکرو ٹیکنالوجی کو حاصل ہورہے فروغ کے سبب صارفین اور اداروں کی تفصیلات کو محفوظ رکھنا انتہائی دشوار کن ثابت ہونے لگا ہے اور ان مسائل سے نمٹنے کیلئے انفرادی شناخت کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے تاکہ انفرادی شناخت کی موجودگی کے ذریعہ تفصیلات کو محفوظ رکھا جاسکے ۔ انہو ںنے ملک بھر میں تیزی سے فروغ پارہی معاشی ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور ان کے وجود کے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا ۔