نئی دہلی: سابق چیف جسٹس آف انڈیا جگدیش سنگھ کھیہر نے ملک میں ریزویشن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس سے پچھلے ستر سال میں کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔اور جو معاملات جیسے تھے وہ ویسے ہی ہے
۔ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کے نتائج پر بات کی جائے ۔چیف جسٹس نئی دہلی میں کانسٹی ٹیوشن کلب میں انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹٹیز کے زیر اہہتمام اس کی تیسویں سالگرہ کے موقع پر منعقد سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ’ ہندوستان کے موجودہ سیق و سباق‘ انصاف و بھائی چارے کی جانب سے ایک بہتر مستقبل کی تخلیق ‘ سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پران کے ہمراہ سابق چیف جسٹس ی احمد ، سابق مر کزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمان خان اور دیگر معززین شامل تھے۔
چیف جسٹس ی احمد نے آ ر ٹیکل ۳۲ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی حقوق کے بارے میں لو گ ٹھیک طرح سے سمجھ نہیں پاتے ۔جبکہ یہی وہ آرٹیکل ہے جو ہمیں ہمارے بنیادی حقوق دلوانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انھوں نے عدالتوں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش نہ کریں۔اور جب کوئی مسئلہ پیش آئے تو آرٹیکل ۳۲ کی روشنی میں فیصلہ کر نے کی کوشش کریں۔تا کہ لوگوں کے ساتھ انصاف ہو سکے ۔اس کانفرنس کا آغاز مولانا عبد اللہ طارق کی تلاوت قرآن سے ہوا ۔ڈاکٹر منظور عالم نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔اور اسکانفرنس کے اغراض اور مقاصد پرروشنی ڈالی۔