مودی حکومت کا پہلا مکمل ریل بجٹ
جنرل کوچس
میںاضافہ
90 دن قبل ٹکٹ بک
کرنے کی سہولت
400اسٹیشنوں پر
اوپن وائی فائی
مخصوص ٹرینوں میں
سی سی ٹی وی کیمرے
نئی دہلی 26 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی وزیر ریلوے سریش پربھو نے آج پارلیمنٹ میں مودی حکومت کا پہلا مکمل ریل بجٹ پیش کیا ۔ انہوں نے اس بار بجٹ میں مسافر کرایوں میں کسی طرح کا اضافہ نہیں کیا ہے تاہم انہوں نے اضافی مالیہ مجتمع کرنے کچھ اشیا کی شرح بار برداری میں تبدیلیوں اور 10 فیصد تک اضافہ کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے واضح کردیا کہ ریلوے کو خانگی شعبہ کے حوالے نہیں کیا جائیگا۔ وزیر ریلوے نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ مسافر کرایوں میں کسی طرح کا اضافہ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے تاہم کچھ اشیا کی شرح باربرداری میں اضافہ کیا ہے جس سے نمک کو استثنی دیا گیا ہے ۔ تاہم سمنٹ ‘ کوئلہ اور کوک کے علاوہ لوہا اور فولاد کے علاوہ پٹرولیم اشیا کی منتقلی پر باربرداری کی شرح میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا ہے ۔ بجٹ میں اشیا کی زمرہ بندی پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے اور اشیا کی منتقلی کیلئے فاصلہ کا بھی تعین کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں بار برداری کی شرح میں 10 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے ۔ باربرداری کی نئی شرحوں کا جاریہ سال یکم اپریل سے آغاز ہوگا تاہم وزیر ریلوے نے باربرداری شرح میں تبدیلی اور اضافہ سے ہونے والی اضافی آمدنی کی رقم کے اعداد و شمار ظاہر نہیں کئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مسافر کرایوں میں اضافہ نہیں کیا ہے ۔ ہم ہندوستانی ریلویز میں سفر کو ایک خوشگوار تجربہ بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں اور اس کیلئے کئی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کسی طرح کی نئی ٹرینوں کا بھی اعلان نہیں کیا اور کہا کہ مزید ٹرینوں کی شروعات کا صلاحیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے
اور اس جائزہ کی تکمیل کے بعد نئی ٹرینیں متعارف کروائی جائیں گی ۔ ریلوے کو خانگی شعبہ کے حوالے کرنے کے قیاس آرائیوں کے دوران وزیر موصوف نے کہا کہ ریلوے ہمیشہ ہی ایک قابل قدر قومی اثاثہ ہوگا اور ہندوستان کے عوام اس کے مالک رہیں گے ۔ اپنی ایک گھنٹہ طویل بجٹ تقریر کے دوران سریش پربھو نے ہندوستانی ریلویز کو ہندوستانی معیشت کی رفتار میں اضافہ کا جز بنانے ترجیحات کا بھی اعلان کیا ۔زیادہ مصروف روٹس کو پرسکون بنانے اور ٹرینوں کی رفتار بڑھانے کے علاوہ مسافر سہولتوں اور تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائیگی ۔ آئندہ ایک سال کیلئے بجٹ تخمینہ کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے 1,00,011 کروڑ روپئے کے منصوبہ جاتی اخراجات کی وضاحت کی جو سابقہ بجٹ سے 52 فیصد اضافہ ہے ۔ بجٹ میں مسافروں سے ہونے والی آمدنی کی شرح میں 16.7 فیصد اضافہ کی گنجائش رکھی گئی ہے جبکہ اشیا کی منتقلی سے ہونے والی آمدنی کی رقم 1,21,423 کروڑ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس میں شرحوں کی تبدیلی اور اشیا کی از سر نو زمرہ بندی شامل ہے ۔ سریش پربھو نے کہا کہ آئندہ پانچ سال میں ریلویز میں 8,50,000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔ ریل بجٹ میں صفائی ‘ 650 اسٹیشنوں کا احاطہ کرتے ہوئے نئے ٹائیلٹس کے قیام ‘ بائیو ٹائیلٹس ‘ بستر کی تیاری کیلئے نیشنل فیشن ٹکنالوجی کے استعمال کے علاوہ سکیوریٹی مسائل کیلئے 24×7 ہیلپ لائین نمبر فراہم کرنے کی تجویز بھی شامل رکھی گئی ہے ۔
غیر ریزرویشن ٹکٹ کی اجرائی کیلئے آپریشن پانچ منٹ شروع کیا جائیگا تاکہ مسافرین کو اسٹیشن پہونچنے کے پانچ منٹ میں ٹکٹ مل سکے ۔ علاوہ ازیں ٹکٹس بک کرنے کے وقت ہی آئی آر سی ٹی سی ویب سائیٹس کے ذریعہ دوران سفر غذا کا آرڈر دینے کی سہولت بھی شروع کی جائیگی ۔ وزیر ریلوے نے آئندہ پانچ سال میں ریلوے کی تصویر کو بدلنے چار نشانے مقرر کئے ہیں ان میں صارفین کے تجربہ کو موثر اور قابل قدر بنانا اور ریلوے کو سفر کا محفوظ ذریعہ بنانا بھی شامل ہے ۔ علاوہ ازیں یومیہ منتقل کئے جانے والے مسافرین کی تعداد کو 21 ملین سے بڑھا کر 30 ملین کرنے کے اقدامات بھی کئے جائیں گے اور عصری انفرا اسٹرکچر سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔
ریلوے کو معاشی طور پر خود مکتفی بنانا بھی ایک نشانہ ہے ۔ اس کیلئے وسیع فاضل رقومات کے حصول کو اپنی سرگرمیوں سے یقینی بنانے کی تجویز رکھی گئی ہے ۔ سرمایہ کاری کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ نیٹ ورک کو انتہائی مصروف سے سہل بنانے کیلئے 1,99,230 کروڑ روپئے فراہم کئے گئے ہیں جن سے برقی لائین ڈالنے کا کام کیا جائیگا ۔ نیٹ ورک کی توسیع کیلئے 1.93 کروڑ روپئے اور شمال مشرقی و کشمیر کو جوڑنے والے قومی پراجیکٹس کیلئے 39000 کروڑ ڑوپئے کی رقم شامل ہے ۔ تحفظ کے اقدامات کیلئے 1,27,000 کروڑ روپئے فراہم کئے گئے ہیں جن میں پٹریوں کی تبدیلی ‘ برجک ورکس ‘ روڈ اوور برجس ‘ روڈ انڈر برج اور سگنلنگ اور ٹیلیکام بھی شامل ہیں۔ پانچ ہزار کروڑ روپئے کی رقم انفارمیشن ٹکنالوجی ریسرچ کیلئے فراہم کی گئی ہے ۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ 400 منتخبہ اسٹیشنوں پر اوپن وائی فائی سہولت فراہم کی جائیگی اور اب ٹکٹ سفر سے 60 دن قبل کی بجائے 90 دن قبل بک کئے جاسکتے ہیں تاکہ درمیانی آدمیوں اور ایجنٹوں کے رول کو کم سے کم کیا جاسکے ۔