مزدور ماں کے کمسن بیٹے کی لگن دیگر طلبہ کیلئے مثال

آرام دہ سہولتوں کے باوجود کمزور تعلیمی مظاہرہ کرنے والے بچوں کو سبق

حیدرآباد 23 ستمبر (سیاست نیوز) تعلیم کا ذوق سہولت کا محتاج نہیں ہوتا۔ چھٹی کے منتظر اور تعلیم سے چھٹکارا اور بہانہ تلاش کرنے والے بچوں کے لئے مزدور کا یہ لڑکا ایک نیا سبق دے رہا ہے۔ آرام دہ اور ہر طرح کی سہولیات مہیا ہونے کے باوجود کمزور تعلیمی مظاہرہ کرنے والے طلبہ اس لڑکے سے سبق حاصل کریں۔ جو چھٹی ہونے کے باوجود بھی تعلیم سے جڑا ہوا ہے۔ جو اپنی مزدور ماں کے ہمراہ ایک زیر تعمیر عمارت کے سائے میں کتابوں سے چمٹ گیا ہے۔ یہ واقعہ پرانے شہر کے ایک علاقہ کا ہے جہاں راجیش نامی طالب علم زیرتعلیم عمارت کے سایہ میں اپنا ہوم ورک کررہا ہے۔ ضیاء گوڑہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے اس کمسن کی والدہ تعمیراتی مزدور ہے جو سبزی منڈی میں زیرتعمیر ایک مکان میں مزدوری کرتی ہے۔ کل چھٹی ہونے کے سبب اس نے اپنے بیٹے کو ساتھ لے لیا۔ لڑکا جب والدہ کے ساتھ مکان سے نکلا تو والدہ کے ہاتھ میں مزدوری کا سامان اور توشہ تھا جبکہ لڑکے کے ہاتھوں میں اس کے تابناک مستقبل کا سامان جیسے ہی اس کی ماں زیرتعمیر مکان پہونچی اس نے مزدوری کا کام کرنا شروع کیا تو دوسری طرف لڑکے نے مکان کے سایہ میں اپنی پڑھائی شروع کردی۔ اس مکان مالک کو بچہ کی کوشش متاثر کرگئی اور اس نے بچے کی تصویر کو اپنے موبائیل فون میں قید کرلیا۔ نام نہ ظاہر کرنے کی خواہش پر اس شخص نے یہ تصویر سیاست نیوز کو دی۔ یقینا تعلیم کے بغیر قابلیت اور قابلیت کے بغیر صلاحیت اور سرخرو ہونا ناممکن ہے۔ مذہب اسلام میں تعلیم کو غیر معمولی اہمیت دی گئی ہے اور حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ علم حاصل کرنے کے لئے چین بھی جانے سے گریز نہ کریں۔ تعلیم کو اس طرح غیر معمولی اہمیت اور اسلامی بنیادی تعلیمات میں فرائض میں ایک قرار دینے والے اس عظیم و امن پسند مذہب کے ماننے والوں کے لئے آج عالمی سطح پر پریشانیوں کی ایک وجہ علم اور عمل بھی ہے۔ تعلیم سے دوری نے غافل بنادیا اور غلبہ سے غضب کا شکاکر ہوگئے۔ دنیا کی سرپرست قوم اور قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوانے والی قوم تعلیم سے دوری اور عدم دلچسپی سے عملاً غلامی کا شکار ہوگئی ہے۔ تعلیم سے دور کرنے اور غربت و غلامی کے دلدل میں جھونکنے کی کوشش صدیوں سے جاری ہے لیکن آج سہولیات کی روشنی کے باوجود عدم دلچسپی اور کاہلی ان کوششوں کو ناکام بنانے اور کھوئی ہوئی ساکھ و منصب کو حاصل کرنے میں رکاوٹ بن رہی ہے جو قوم کے ملی، مذہبی، ادبی و سیاسی انجمنوں کے لئے لمحہ فکر ہونا چاہئے۔