سابق چیف سکریٹری آندھرا پردیش آئی وائی کرشنا راؤ کا بیان
حیدرآباد ۔ 29 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : سابق چیف سکریٹری ریاست آندھرا پردیش مسٹر آئی وائی آر کرشنا راؤ نے ریاست کو مرکزی حکومت سے حاصل ہونے رقومات کے استعمال سے متعلق سرٹیفیکٹس (یوٹیلائزیشن سرٹیفیکٹس ) کے مسئلہ پر چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے ادعا کو غلطیوں و جھوٹ پر مبنی قرار دیا اور اس بات پر اپنے شدید اختلاف و اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی جیسے (اعلیٰ قانون ساز ادارہ ) سے چیف منسٹر جھوٹ پر مبنی بیان بازی کررہے ہیں ۔ مسٹر آئی وائی آر کرشنا راؤ نے آج بعض اخباری نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ خسارہ بجٹ کے تعلق سے مرکزی حکومت یوٹیلائزیشن سرٹیفیکٹس ( رقومات استعمال سے متعلق سرٹیفیکٹ ) پوچھنے کے تعلق سے جو بیان بازی کررہے ہیں وہ سچائی سے دور اور حقیقت سے بعید بلکہ بالکل جھوٹ پر مبنی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فلاح و بہبودی شعبوں کے لیے مختص کردہ رقومات سے متعلق ہی یوٹیلائزیشن سرٹیفیکٹس پیش کرنا ضروری ہوتا ہے اگر رقومات کے مصارف میں کسی بھی نوعیت کی کوئی بھی بے قاعدگیاں و رقومات کا بیجا استعمال نہ کئے جانے پر یوٹیلائزیشن سرٹیفیکٹس مرکزی حکومت کو پیش کرنے میں کوئی مشکلات پیش نہیں آئیں گی ۔ لیکن حکومت کے پس و پیش ہونے کی صورت میں ہی کئی ایک شکوک و شبہات پیدا ہونے کا خدشہ لاحق ہوگا ۔ سابق چیف سکریٹری حکومت آندھرا پردیش مسٹر آئی وائی آر کرشنا راؤ نے کہا کہ راجدھانی کی تعمیر کے لیے عوام سے قرض دینے کے لیے چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے کی جانے والی اپیل خطرناک و نقصان دہ ثابت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش میں تین اہم و بڑے شہر پائے جاتے ہیں ۔ لہذا حکومت بالخصوص چندرا بابو نائیڈو سے استفسار کیا کہ تین بڑے شہر پائے جانے کے باوجود مزید ایک اور میگا سٹی کی ضرورت کیوں ہے ؟ سابق چیف سکریٹری نے اپنا اظہار خیال کیا کہ صرف حکمرانی کی بنیاد پر راجدھانی تعمیر کرلیں تو کافی ہوجائے گا ۔۔