مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کی تجویز پر اپوزیشن برہم

چینائی / پٹنہ 29 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) این ڈی اے حکومت پر آج اس کی حلیف جماعت پی ایم کے نے سخت تنقید کی ہے ۔ این ڈی اے حکومت نے شیوسینا کے اس خیال پر مباحث کروانے کی تجویز پیش کی تھی کہ دستور ہند میں سوشلسٹ اور سکیولر جیسے جو الفاظ موجود ہیں انہیں حذف کردیا جائے ۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ شیوسینا کی تجویز پر مباحث کیلئے تیار ہے ۔ پی ایم کے کا کہنا ہے کہ شیوسینا کا یہ مطالبہ تشویشناک ہے ۔ شیوسینا کے مطالبہ پر چیف منسٹر بہار جیتن رام مانجھی اور گاندھی جی کے پڑ پوتے تشار گاندھی نے بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ شیوسینا کا یہ مطالبہ تباہ کن ‘ قابل سرزنش ہے اور یہ مطالبہ لا علمی اور تعصب کے ساتھ کیا گیا مطالبہ ہے ۔ سماجوادی پارٹی نے کہا کہ مباحث کروانے حکومت کا اظہار خیال بدبختانہ ہے اور اس سے دنیا کو غلط پیام جائیگا ۔

پی ایم کے نے اس مطالبہ پر مباحث کروانے حکومت کے بیان اور تجویز پر سخت حیرت و صدمہ کا اظہار کیا ہے ۔ واضح رہے کہ ایک اشتہار یوم جمہوریہ کے موقع پر شائع ہوا تھا جس میں سوشلسٹ اور سکیولر کے الفاظ شام نہیں کئے گئے تھے ۔ شیوسینا کا کہنا تھا کہ اس بار اگرچیکہ یہ الفاظ غلطی سے اشتہار میں شامل نہ کئے گئے ہونگے لیکن اب ہمیشہ ہی ان الفاظ کی شمولیت سے گریز کرتے ہوئے انہیں دستور سے بھی حذف کرنا چاہئے ۔ شیوسینا کا کہنا تھا کہ مہاراشٹرا میں ترقی کے نعرہ پر اقتدار حاصل ہوا ہے اور یہ نعرہ جاری رہنا چاہئے ۔ پی ایم کے کے بانی ایس رامدوس نے چینائی میں کہا کہ سوشلسٹ اور سکیولر جیسے الفاظ دستور کے دیباچہ سے حذف کرنے کا شیوسینا کا مطالبہ اور پھر مرکزی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی روی شنکر پرساد کا بیان کہ اس پر مباحث ہونے چاہئیں حیرت انگیز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روی شنکر پرساد کا یہ بیان کہ حکومت دستور کا اصل دیباچہ استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں سکیولر اور سوشلسٹ جیسے الفاظ شامل نہیں ہیں درست نہیں ہے ۔ انہوں نے ان شکوک کا اظہار کیا کہ متنازعہ اشتہار میں دستور کے جز کے طور پر جو تصویر شائع کی گئی ہے ایسا لگتا ہے کہ وہ 42 ویں ترمیم سے قبل کی ہے اور اس میں کوئی لفاظ شامل نہیں کیا گیا ہے اور یہ سب کچھ منصوبہ بند لگتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوشلزم اور سکیولرازم اس ملک کی دو بنیادی شناختیں ہیں اور انہیں ہمیشہ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تصاویر میں بھی ان الفاظ کو شامل کیا جانا چاہئے اور ملک میں کسی کو بھی انہیں بدلنے کے تعلق سے نہیں سوچنا چاہئے ۔

اس سلسلہ میں کوئی بھی بحث غیر ضروری ہوگی ۔ پٹنہ میں چیف منسٹر جیتن رام مانجھی نے کہا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ سکیولر ازم کی ضرورت نہیں ہے اور ہندوستان کو اسے فراموش کردینا چاہئے ۔ یہ بہت ہی تشویشناک ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ گاندھی جی نے ہمیشہ بقائے باہم کی بات کی تھی تاہم ہم احساس سے اتنے عاری ہوگئے ہیں کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سکیولرازم کی ضرورت نہیں ہے ۔ گاندھی جی کے پڑپوتے اور مہاتما گاندھی فاونڈیشن کے مینیجنگ ٹرسٹی تشار گاندھی نے سکیولرازم ‘ اور ملک میں کثرت میں وحدت پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا مطالبہ قابل سرزنش ہے ۔ یہ لاعلمی اور تعصب میں کیا گیا مطالبہ ہے اس پر آگے نہیں بڑھنا تو دور کی بات ہے کسی کو بھی اس کو اہمیت دینے کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔

شیوسینا کے مطالبہ پر شدید اعتراض کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے اور اس سے دنیا کو ایک غلط پیام جائیگا ۔ سماجوادی پارٹی لیڈر شیوپال یادو نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سکیولر اور سوشلسٹ جیسے الفاظ حذف کرنے کے تعلق سے سوچنا بھی قابل افسوس اور بدبختانہ ہے ۔ یہ محض اتفاق نہیں ہوسکتا کہ مرکز ان الفاظ کو اشتہار سے حذف کردے اور اس کی حلیف شیوسینا یہ کہے کہ ان کو مستقل طور پر دستور سے حذف کردیا جانا چاہئے ۔ یہ سب کچھ مجاہدین آزادی کی توہین ہے جنہوں نے ہندوستان کو سوشلسٹ ملک بنانے کا خواب دیکھا تھا ۔ روی شنکر پرساد نے کل یہ اشارہ دیا تھا کہ حکومت اس بات مباحث کرواسکتی ہے کہ آیا سوشلسٹ اور سکیولر جیسے الفاظ دستور میں شامل رہنے چاہئیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ مباحث کروانے میں کیا غلط ہے ۔ ہمیں پتہ چل جائیگا کہ قوم کیا چاہتی ہے ۔