مرکزی حکومت کے بجٹ میں اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی

بجٹ انتہائی مایوس کن ، ایس آئی او کا بجٹ جائزہ اجلاس ، عبدالجبار صدیقی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 2 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : مرکزی حکومت کا بجٹ انتہائی مایوس کن ہے اور اقلیتوں کے ساتھ بجٹ میں نا انصافی کی گئی ہے ۔ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن نے بجٹ 2016-17 کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں مرکزی بجٹ کو غیر فائدہ بخش قرار دیا ۔ جناب عبدالجبار صدیقی ہیومن ویلفیر فاونڈیشن نے اس اجلاس میں بجٹ پر اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غیر سرکاری تنظیموں سے تعلقات کو مستحکم کرنے بجائے دوریاں بڑھا رہی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں معاشرتی بہبود میں غیر سرکاری تنظیموں کا کلیدی کردار ہے لیکن ین ڈی اے حکومت نے سماج کے حالات میں تبدیلی لانے والی ان تنظیموں سے تعلقات کو بہتر بنانے کی بجٹ میں کوشش نہیں کی گئی ۔ ملک میں موجود 14 فیصد اقلیتی طبقات کے لیے بجٹ میں صرف 0.96% بجٹ کی تخصیص عمل میں لائی گئی جس سے اندازہ ہوتا کہ اقلیتوں کی معاشرتی ، سماجی ترقی سے حکومت کو کس حد تک دلچسپی ہے ۔ حکومت کی جانب سے ملک کی دوسری بڑی اکثریت کو نظر انداز کیا گیا ہے اس اجلاس میں جناب عبدالجبار صدیقی ، پروفیسر محمد مسعود احمد ، ابرار علی زونل سکریٹری ایس آئی او تلنگانہ اور سید اظہر الدین کے علاوہ دیگر موجود تھے ۔ جناب عبدالجبار صدیقی نے بتایا کہ عوامی شعبہ جات اور بنکوں کے ذریعہ متمول طبقہ کے مفادات کا تحفظ کیا گیا جب کہ غریب عوام کی فلاح و بہبود پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ پروفیسر مسعود احمد نے بجٹ کے تکنیکی امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران تعلیم و صحت کے میدان میں 50 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی ۔ صحت اور تعلیم کے میدان میں ترقی ناگزیر ہے چونکہ کسی بھی ملک کی ترقی میں ان شعبوں میں ترقی انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اجلاس کے دوران کسانوں کے لیے مختص کردہ بجٹ کے علاوہ جی ڈی ، پی پر بھی غور کیا گیا ۔ اقلیتوں کے لیے صرف 85.25 کروڑ بجٹ میں اضافہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ابرار علی نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں جی ڈی پی کی گراوٹ تشویشناک ہے ۔۔