نئی دہلی 2 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے عوام کی کثیر تعداد نے آج دہلی میں جنتر منتر پر دھرنا منظم کیا ۔ یہ احتجاج کئی اہم مسائل پر تھا جن میں فوڈ سکیوریٹی ‘ حق روزگار اور تعلیم کے مسائل بھی شامل تھے ۔ معروف سماجی کارکنوں ارونا رائے و میدھا پاٹکر کے علاوہ دانشوروں اور ماہرین معاشیات نے مظاہرہ کی قیادت کی ۔ انہوں نے اب کی بار ۔ ہمارا ادھیکار جیسے نعرے لگاے اور مطالبہ کیا کہ حکومت ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے ۔ سماجی کارکن ارونا رائے نے کہا کہ کئی طریقوں کو اختیار کرتے ہوئے سماج کے انتہائی پچھڑے ہوئے طبقات کے حقوق سلب کئے جا رہے ہیں ۔ ان کے حقوق کو ختم کیا جا رہا ہے ‘
کئی سرکاری اسکیمات کو واپس لیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی گوشے سے مشاورت کئے بغیر ان اسکیمات کو بتدریج ختم کیا جارہا ہے جو غریبوں کیلئے تھیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایسے پالیسی فیصلے کرنے میں سنجیدگی اور مشاورت کا طریقہ اختیار کرے جو عوام سے جڑے ہوئے ہیں۔ حق معلومات پر خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن نکھل ڈے نے کہا کہ ابھی تک کئی ریاستوں میں انفارمیشن کمشنران کا تقرر عمل میں نہیں لایا گیا ہے
اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس اہم ترین مسئلہ پر مرکز میں قائم ہوئی نہیں حکومت بھی غفلت برت رہی ہے ۔ مرکزی حکومت پر قومی ضمانت روزگار اسکیم کو محدود کرنے اور اس کا دائرہ کار گھٹانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سی پی آئی کے لیڈر ڈی راجہ نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی زیر قیادت حکومت غریبوں کی مخالف ہے ۔ اس حکومت نے اس اسکیم کے دائرہ کار کو محدود کردیا ہے اور اس میں کٹوتی کی جا رہی ہے جس کے نتیجہ میں لاکھوں افراد متاثر ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کارپوریٹ شعبہ کے اشاروں پر کام کر رہی ہے اور وہ حصول اراضیات قانون میں بھی ترامیم کرنا چاہتی ہے ۔ حصول اراضیات قانون کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے کہا کہ کئی افراد کو اجرتیں بہت کم ادا کی جا رہی ہیں لیکن حکومت ان غریب عوام کا کوئی خیال نہیں کر رہی ہے ۔ اس احتجاج میں شامل ہونے والے سیاسی قائدین میں علی انور ( جنتادل یو ) ڈی راجہ ( سی پی آئی ) سوگتا رائے ( ٹی ایم سی ) منی شنکر ائیر ( کانگریس ) اور پرشانت بھوشن ( عام آدمی پارٹی ) شامل ہیں۔ احتجاجیوں نے امبیڈکر اسٹیڈیم سے جنتر منتر تک ریلی بھی منظم کی ۔