اسمبلی انتخابات پر حکومت کی نظر ۔ ہر شعبہ کیلے مراعات کا اعلان بھی کیا جاسکتا ہے
حیدرآباد۔24جنوری(سیاست نیوز) مجوزہ بجٹ 2017عوامی بجٹ کے طور پر پیش کئے جانے کا امکان ہے ۔ مرکزی حکومت 5ریاستوں میں جاری انتخابات کے پیش نظر بجٹ میں کوئی نیا بوجھ عائد نہیں کرے گی بلکہ بوجھ کو کم کرنے کے اقدامات کئے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ بجٹ 2017جو یکم فروری کو پیش کیا جائے گا اس بجٹ میں مرکزی وزارت فینانس ٹیکس رعایتوں کی بوچھار کریگی اور انکم ٹیکس کی حد میں اضافہ کے علاوہ کارپوریٹ ٹیکس میں راحت پہنچائی جائیگی۔ اسی طرح مائیکرو ‘ اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کی منہائی کی حد میں اضافہ کا اعلان متوقع ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ہر ہفتہ منہا کرنے کی حد کو 50000تک بڑھایا جائے گا۔ قومی سطح پر نقد کے بغیر تجارت کے فروغ کیلئے مراعات کا اعلان کئے جانے کا بھی امکان ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت بجٹ میں مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ کی برخواستگی پر بھی غور کررہی ہے جو کارڈ کے ذریعہ ادائیگی پر بینک وصول کرتے ہیں۔ کسانوں کیلئے قرضہ کی حدمیں اضافہ کے علاوہ انہیں راست فائدہ پہنچانے کے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے اور امکان ہے کہ اس سلسلہ میں اہم اعلان وزیر فینانس مسٹر ارون جیٹلی اپنی بجٹ تقریر میں کریں گے۔ مکانات کی خریدی کے خواہشمندوں کیلئے بھی بجٹ میں رعایت کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ متوسط مکانات کی خریدی کیلئے قرض حاصل کرنے والوں کے سود میں تخفیف کرتے ہوئے اسے 3تا5فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے اور پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت مکانات کی تعمیر کرنے والے بلڈرس کو سرویس ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جائے گا۔غریب شہریوں کیلئے ریل کرایوں میں تخفیف کرتے ہوئے ائیر کنڈیشنڈ کوچس کے کرایوں میں اضافہ کا اعلان کئے جانے کی توقع ہے۔ علاوہ ازیں ریل خدمات کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات کی منصوبہ بندی کے متعلق اعلانات کئے جا سکتے ہیں۔مکان خریدنے والو ںکے لئے ٹیکس میں کمی کا اعلان کئے جانے کی امید ہے تاکہ کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد رئیل اسٹیٹ شعبہ کو ہوئے نقصانات کی پابجائی ممکن ہو سکے۔ بزرگ شہریوں کے لئے حکومت بجٹ 2017میں بینک سود کی شرح میں اضافہ کا اعلان کر سکتی ہے اور اسے بڑھاتے ہوئے 8.5فیصد کیا جا سکتا ہے علاوہ ازیں اب تک جو جمع بندی کی حد 7.5لاکھ ہے اسے بڑھا کر 15لاکھ کرنے کا فیصلہ بھی ممکن ہے۔ تمام بزرگ شہریوں کے وظائف کو ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جاسکتا ہے۔جائیداد کی خریدی اور منتقلی کیلئے آدھار کارڈ اور پیان کارڈ کے لزوم کے متعلق فیصلہ کئے جانے کا امکان ہے۔ اسکے علاوہ حصص بازار میں سرمایہ کاری کی مدت کو ایک سال سے بڑھا کر 2یا3سال کئے جانے کا منصوبہ ہے کیونکہ اندرون ایک سال فروخت کئے جانے والے حصص پر فی الحال 15فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔مرکزی حکومت کے یکم فروری کو پیش کئے جانے والے بجٹ کے سلسلہ میں مختلف گوشوں سے مختلف قیاس آرئیوں کا سلسلہ جاری ہے اور باوثوق ذرائع کے بموجب مرکزی وزارت فینانس نے تمام محکمہ جات سے بجٹ کے متعلق مشاورت مکمل کرلی ہیں جس کی بنیاد پر یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ انتخابات کے پیش نظر کافی راحت حاصل ہونے کا امکان ہے۔