سیول ۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) صدر جنوربی کوریا پارک گیون ۔ ہائی نے آج اپنے وزیرصحت کا قلمدان تبدیل کردیا جن کے بارے میں یہ کہا جارہا تھا کہ مرس وائرس کی روک تھام کیلئے انہوں نے مؤثر اقدامات نہیں کئے، جس میں سے اب تک 36 افراد فوت ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب سے باہر کسی بھی ملک میں مرس وائرس پھیلنے کا سب سے بڑا واقعہ تھا اور عوامی برہمی کو دیکھتے ہوئے وزیرصحت مون ۔ ہیانگ ۔ پیونے معذرت خواہی کرتے ہوئے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی تھی۔ ان کی جگہ پر اب سیول نیشنل یونیورسٹی ہاسپٹل پروفیسر چونگ۔ چن ۔ یوب کو نیا وزیرصحت مقرر کیا گیا ہے۔ صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں یہ بات کہی گئی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ جنوبی کوریا نے اپنی کابینہ میں ردوبدل کا اعلان اس وقت کیا جب اسے یہ یقین ہوگیا کہ مرس وائرس مکمل طور پر قابو پا لیا گیا ہے جبکہ صرف ایک ہی مریض ہاسپٹل میں زیرعلاج ہے۔ 4 جولائی سے اب تک مرس وائرس سے کسی کے متاثر ہونے کی کوئی خبر نہیں ہے۔
تاہم عالمی صحت تنظیم اس بات کی خواہاں ہے کہ اعلان میں عجلت نہ کی جائے بلکہ مرس وائرس سے متاثرہ آخری مریض کو بھی مکمل طور پر صحتیاب ہونے دیا جائے جس کیلئے کم سے کم چار ہفتے درکار ہیں۔ یاد رہے کہ جس وقت مرس وائرس کے پھیلنے کا عروج تھا اس وقت ہزاروں اسکولس کو بند کردیا گیا تھا کیونکہ فکرمند والدین نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا مناسب نہیں سمجھا تھا۔ حکومت نے اس سلسلہ میں مؤثر اقدامات کئے تھے اور کم سے کم 17000 افراد کو گھر کی چہاردیواری تک ہی محدود کردیا تھا تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔ مرس وائرس کی وجہ سے ملک کی معیشت کو بہت نقصان پہنچا۔ خصوصی طور پر سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا کیونکہ وائرس کی وجہ سے کسی بھی بیرونی سیاح نے جنوبی کوریا کا رخ ہی نہیں کیا۔ مقامی تجارت جیسے شاپنگ مالس، سنیما ہالس اور ریستورانس میں بھی کاروبار شدید طور پر متاثر ہوا کیونکہ شہریوں نے بھیڑبھاڑ والے مقامات پر جانا چھوڑ دیا تھا۔