اقوام متحدہ سے معاہدہ کیخلاف جلوس میں 55 ہزار افراد شریک ، نسلی کشیدگی پیدا کرنے کے خلاف حکومت کا انتباہ
کوالالمپور (ملائیشیا)۔ 9 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) لاکھوں ملائیشیائی مسلمانوں نے آج کوالالمپور میں ایک زبردست جلوس نکالا ۔ یہ جلوسی مسلمانوں کو مراعات سے محروم کردینے کے خلاف نعرہ بازی کررہے تھے ۔ ملائیشیا میں مسلمانوں کی غالب آبادی ہے ۔ یہ جلوس ایک چوک پر زبردست اجتماع میں تبدیل ہوگیا ۔ وزیراعظم ملائیشیا مہاتیر محمد اتحاد نے ماہ مئی میں ملائیشیا میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے ۔ جلوس جس کو ملک کی دو سب سے بڑی اپوزیشن پارٹیوں ملائیشیائی پارٹی اور دوسری اپوزیشن پارٹی کی تائید حاصل ہے ، کا بنیادی مقصد حکومت کے اس منصوبہ کے خلاف احتجاج کرنا ہے جو اقوام متحدہ کے سات معاہدہ کو منظوری دینا چاہتا ہے جس کے تحت نسلی تعصب کا خاتمہ ہوجائے گا ۔ ناقدین کا الزام ہے کہ معاہدہ کی منظوری سے ملائیشیا کے مسلمان مراعات سے محروم ہوجائیں گے جو برسوں قدیم ہے اور توثیقی لائحہ عمل پالیسی کے تحت مسلمانوں کو دیئے جاتے ہیں۔ اس معاہدہ کی منظوری کا منصوبہ قدیم ترین توثیقی لائحہ عمل پالیسی کا خاتمہ کردے گا ۔ جلوس کے منتظمین نے فیصلہ کیا کہ اس جلوس سے شروع ہونے والی تحریک کو اظہارِتشکر جلوس میں تبدیل کرکے جاری رکھا جائے گا ۔ نسلی جھڑپیں کثیر نسلی ملائیشیا میں بہت کم دیکھی جاتی ہیں۔ قبل ازیں 1969 ء میں مہلک ترین نسلی فساد ہوا تھا ۔ ایک سال بعد ملائیشیا میں ایک ترجیحی پروگرام شروع کیا جس کے تحت ملازمتوں ، تعلیمات اور کنٹراکٹس و ہاؤزنگ میں مراعات ملائیشیائی مسلمانوں کو دی جاتی ہیںلیکن اس پالیسی پر عمل آوری کی وجہ سے چینی اقلیت اور مسلم اکثریت میں خلیج پیدا ہوگئی ۔
ملائیشیا کے نسلی مسلمان ملک کی تین کروڑ 10 لاکھ آبادی کا دو تہائی حصہ ہیں۔ چینی اور ہندوستانی اقلیتوں میں ہیں ۔ ہفتہ کے دن جلوس دو ہفتے بعد منظم کیا گیا ہے ۔ قبل ازیں ایک احتجاجی جلوس میں شریک 80 افراد کو فساد برپا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ کوالالمپور کے مضافات میں واقع ایک مندر کے سامنے ہنگامہ ہوا تھا ۔ حکومت نے فوری طورپر اس تشدد کو دبادیا جو دراصل اراضی تنازعہ کی بنیاد پر ہوا تھا اور نسلی فساد نہیں تھا ، اُس کے باوجود حکومت نے انتباہ دیا تھا کہ جلوس میں شامل ہونے والے افراد کے اشتعال انگیز بیانات سے نسلی کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے ۔ مہاتیر محمد نے کہاکہ حکومت نے جلوس کی اجازت جمہوری پالیسی کے تحت دی تھی لیکن انتشار کے خلاف انتباہ بھی دیا گیا تھا ۔ یہ جلوس سخت پولیس انتظامات کے تحت منعقد کیا گیا تھا اور ابتداء سے انتہاتک بالکل پرامن رہا ۔ سابق وزیراعظم نجیب رزاق کرپشن کے کئی الزامات کے تحت مقدمہ کا سامنا کررہے ہیں۔ وہ جلوس کے منتظم اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کی قیادت کررہے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ جلوس میں تقریباً 55 ہزار افراد شریک تھے جن میں سے بیشتر ٹی شرٹس میں ملبوس تھے اور اُنھوں نے پٹیاں لگا رکھی تھیں جن پر آئی سی ای آر ڈی مسترد کرو کے نعرے تحریر تھے ۔یہ اقوام متحدہ کا ایک بین الاقوامی کنونشن ہے جو نسلی تعصب کی ہرشکل کو ختم کردینے کا تقاضہ کرتا ہے ۔