مذہبی تعصب پر نریندر مودی کا سخت لب و لہجہ

ممبئی ۔4 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کی رواداری اور مذہبی تعصب کے بارے میں بے باگ لب و لہجہ نہ صرف ہندوتوا حامی طاقتوں بلکہ متعصب افراد کے خلاف ہے لیکن اس کا مقصد صرف ہندوتوا حامی طاقتوں کو تنقید کا نشانہ بنانا نہیں ہے بلکہ ان متعصب افراد کو تنبیہ کرنا ہے جو ہندوئوں کا مذہب تبدیل کررہے ہیں۔ شیوسینا نے کہا کہ اس نے یہ معاملہ بھگوا ایجنڈا بشمول دستور کی دفعہ 370 اور یکساں سیول کوڈ کے ساتھ اٹھایا ہے۔ وزیراعظم نے سخت موقف اختیار کیا تھا اور کہا تھا کہ فرقہ وارانہ تعصب ناقابل قبول ہے لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جو فرقہ پرست ہیں نریندر مودی کا بیان بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جیسے کہ ان کا مطلب صرف ’’ہندوتوا وادی‘‘ تھے۔ بعض مخصوص طبقات نے ایسا کیا لیکن ہم نہیں سمجھتے کہ نریندر مودی نے صرف ہندوتوا وادیوں کو ذہن میں رکھ کر یہ تبصرہ کیا ہے۔ شیوسینا نے پارٹی کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ فرق و امتیاز یا تشدد کسی بھی فرقہ کے خلاف برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے اس میں اقلیت دشمن تبصروں کو بھی شامل کیا تھا جو سنگھ پریوار کے بعض قائدین نے کیئے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ یہ تبصرے بدبختانہ اور غیر ضروری ہیں۔سامنا کے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ ہندوتوا ایک تمدن ہے اور اسے حد سے زیادہ مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش نہیں کیا جانا چاہئے۔ ساتھ ہی ساتھ قبائیلیوں اور غریب ہندوئوں کا ترغیب اور لالچ کی وجہ سے اسلام یا عیسائیت قبول کرنا بھی دہشت گردی قرار دیا جاسکتا ہے۔

صدر جمہوریہ کی دو قومی دورہ سے وطن واپسی
نئی دہلی 4 جون (سیاست ڈاٹ کام )صدر جمہوریہ پرنب مکرجی اپنے پانچ روزہ سرکاری دورہ سویڈن اور بیلا روس سے واپس وطن پہنچ گئے ۔ اپنے تین روزہ دورہ سویڈن میں پرنب مکرجی نے شاہ اور ملکہ کے علاوہ وزیر اعظم سے بات چیت کی ۔ بیلاروس میں صدر جمہوریہ کی بات چیت وہاں کی اعلی سطحی قیادت سے ہوئی ۔ انہوں نے شعبہ صنعت و تجارت کے قائدین سے بھی بات چیت کرتے ہوئے انہیں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی ترغیب دی ۔