مخلوق سے مدد …!!

حضرت زکریا علیہ السلام کی جان کے درپے یہودی ہوئے تو وہ شہر سے نکل کر جنگل میں چلے گئے۔ انہوں نے یہودیوں کو اپنا پیچھا کرتے دیکھ کر درخت سے پناہ طلب کی اور اس میں آپؑ روپوش ہوگئے۔جب یہودی اس درخت کے قریب پہنچے تو شیطان نے سارا قصہ بیان کرکے انہیں درخت کو آری سے دو لخت کرنے پر اُکسایا۔
جب آری درخت کاٹتی ہوئی حضرت زکریا علیہ السلام کے دماغ تک پہنچی تو آپؑ نے آہ کھینچی۔ اس پر ارشادِ ربانی ہوا۔ ’’ائے زکریا! مصائب پر پہلے صبر کیوں نہیں کیا، جو اب فریاد کرتے ہو، اگر آہ دوبارہ منہ سے نکلی تو دفتر صابرین سے تمہارا نام خارج کردیا جائے گا تب آپ نے ہونٹوں کو بند کرلیا اور دو ٹکڑے ہوگئے، مگر اُف تک نہ کی۔ حضرت زکریا علیہ السلام آری سے کیوں چیر کر رکھ دیئے گئے، محض اس لئے انہوں نے خالق کے بجائے اس کی مخلوق سے پناہ طلب کی۔