مخالف سکھ فسادات کے 80 مجرمین کی سزائیں برقرار

پانچ سال کی سزائے قید کیلئے حکام کو حوالگی کی ہدایت
نئی دہلی۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ نے 1984 کے مخالف سکھ فسادات کے دوران کرفیو احکام کی خلاف ورزی فساد اور گھروں کو آگ لگانے کے الزامات پر تقریباً 80 افراد کو جرم ثابت ہونے پر دی گئی پانچ سال کی سزائے قید کو جائز قرار دیتے ہوئے برقرار رکھا ہے۔ جسٹس آر کے گوابا نے سزاؤں کے خلاف ان افراد کی 22 سال قدیم درخواستوں کو مسترد کردیا اور تمام مجرمین کو سزائے قید بھگتنے کیلئے سپردگی کی ہدایت کی۔ ان مجرمین نے 27 اگست 1996ء کو سیشن عدالت کی طرف سے دیئے گئے فیصلہ کے خلاف چیلنج کیا تھا جس میں 2 نومبر 1984ء کو گرفتار شدہ 107 کے منجملہ 88 افراد کو جرم کا مرتکب قرار دیا تھا۔ ان پر مشرقی دہلی کے علاقہ ستری لوک پوری میں کرفیو احکام کی خلاف ورزی، فسادات اور گھروں کو نذرآتش کرنے کے الزامات تھے۔ 31 اکٹوبر 1984 کو اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد قومی دارالحکومت میں دو دن تک بڑے پیمانے پر فساد اور سکھوں کی ہلاکتوں کے واقعات پیش آئے۔ تری لوک پوری واقعہ میں پیش آئے واقعہ کے ضمن میں درج ایف آئی آر کے مطابق فسادات میں 95 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور 100 گھر نذرآتش کئے گئے تھے۔ سینئر ایڈوکیٹ ایچ ایس پھولکا نے ان تفصیلات کو بیان کیا۔ پھولکا مختلف معاملات میں فسادات کے متاثرین کی نمائندگی کرتے ہیں۔