منڈل اور سب رجسٹرار دفاتر میں ہر کام کے لیے رشوت ستانی کے چلن کو ختم کرنے کا عزم
حیدرآباد۔17مئی (سیا ست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست میں بدعنوانیوں اور رشوت سے پاک محکمہ مال کے لئے نئی قانون سازی کے علاوہ جائیدادوں پر کئے جانے والے ناجائز قبضوں کو روکنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے اعلانات کے باوجود بھی ریاست تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد کے علاوہ شہر حیدرآباد کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں جہاں قیمتی اراضیات موجود ہیں ان مقامات پر اراضیات پر قبضوں کے علاوہ تحصیل و سب رجسٹرار دفاتر بدعنوانیوں و بے قاعدگیوں کے مراکز بنے ہوئے ہیں اور تحصیلدار کے دفاتر میں جاری بد عنوانیوں اور بے قاعد گیوں کے نتیجہ میں جو صورتحال پیدا ہونے لگی ہے اس کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ محکمہ مال کے عہدیداروں کو کسی بھی اعلی عہدیدار یا حکومت کا قطعی خوف نہیں ہے اور باضابطہ یہ کہا جا رہاہے کہ منڈل دفاتر کے علاوہ سب رجسٹرار کے دفاتر میںہر کام کے لئے قیمت طئے ہے اور اس کی وصولی کے لئے تمام دفاتر میں درمیانی آدمی موجود ہیں۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ان دفاتر کو بدعنوانیوں اور رشوت کے چلن سے پاک بنائے جانے کی کوششوں کے سلسلہ میں اقدامات کے متعلق اب اعلانات بلکہ نئی قانون سازی کی بات کی جا رہی ہے لیکن ا س کے باوجود ان دفاتر میں خدمات انجام دینے والے ملازمین اور عہدیداروں کا کہناہے کہ نئے قوانین سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔رشوت اور بد عنوانیوں کے خلاف کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ انسداد رشوت ستانی کے قوانین موجود ہونے کے باوجود بھی جاری رشوت ستانی کے عمل کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ عہدیداروں اور ملازمین میں احساس ذمہ داری پیدا کیا جائے اور انہیں اس بات کا پابند بنایا جائے کہ جو درخواستیں انہیں موصول ہوتی ہیں ان درخواستوں کی معینہ وقت میں یکسوئی کے علاوہ ان کے دفاتر میں انجام دی جانے والی خدمات کو عوام تک بہ آسانی پہنچانے کے اقدامات کئے جائیں لیکن کسی بھی دفتر میں ایسا نہیں کیا جاتا بلکہ ریاست کے تمام دفاتر میں صورتحال انتہائی ابتر ہے اور تحصیلدار اورسب رجسٹرار کے دفاتر میں جب تک درمیانی افراد کی خدمات حاصل نہیں کی جاتی اس وقت تک کوئی بھی فائل کے آگے بڑھنے کی کوئی امید نہیں ہوتی۔ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے محکمہ مال کے حالات میں بہتری لانے کے لئے نئی قانون سازی کے اقدامات کی تیاریوں کے سلسلہ میں اعلان اور اقدامات کے آغاز سے ابتداء میں محکمہ مال کے عہدیداروں اور ملازمین کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی لیکن اب اس مسئلہ پر محکمہ کے عہدیداروں اور ملازمین پر سکوت طاری ہوا ہے کیونکہ کہا جا رہاہے کہ انہیں اعلی عہدیداروں کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ انہیں اس نئے قانون سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ اس قانون کے ذریعہ اراضیات کے تحفظ کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔