محکمہ تعلیمات کی کارکردگی ٹھپ ، چار ماہ سے ڈی ای او کی عدم موجودگی

عہدیداروں کی من مانی ، سرکاری احکامات پر عمل ندارد ، تبادلوں کا مرحلہ مسدود
حیدرآباد 25 جنوری (سیاست نیوز) حیدرآباد میں محکمہ تعلیم کی کارکردگی بتدریج متاثر ہوتی جارہی ہے کیوں کہ گزشتہ چار ماہ سے حیدرآباد میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی عدم موجودگی کے سبب ماتحت عہدیدار من مانی کررہے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں فیس میں اضافہ کے سلسلہ میں سرکاری احکام پر عدم عمل آوری اور محکمہ جاتی تبادلوں کا عمل ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل آفیسر کی عدم موجودگی کے سبب ماند پڑا ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے فیس میں اضافے کے خلاف جاری کردہ احکامات کے خلاف شکایت پر کارروائی نہ کرنے پر شکایت کنندگان اعلیٰ عہدیدار کی عدم موجودگی کے باعث خاموشی اختیار کررہے ہیں اور خانگی اور کارپوریٹ اسکولوں کی من مانی کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ تعلیمات کے حیدرآباد کے دفتر میں ریاست کے ملازمین کی تنظیموں اور ماتحت عہدیداروں کی من مانی کے علاوہ مسلم ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کی شکایات بھی موصول ہونے لگی ہیں۔ اس کے باوجود محکمہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے بلکہ بعض ملازمین نے اِس بات کی شکایت کی ہے کہ ترقیات کے معاملہ میں مسلم ملازمین کے ہمراہ متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے جوکہ ناقابل برداشت حد تک ہوچکا ہے کیوں کہ گزشتہ دنوں انچارج ڈی ای او نے کچھ ترقیات کی فائیلوں پر دستخط کئے ہیں لیکن اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ملازمین و عہدیداروں کی ترقیات کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا گیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے سروا سکھشا ابھیان کی تحقیقات کے دوران ڈی ای او حیدرآباد کے تبادلہ کے بعد سے اب تک حیدرآباد میں مستقل ڈی ای او کا تقرر عمل میں نہیں لایا گیا جس کی وجہ سے محکمہ تعلیم اِس دفتر کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے اور خانگی اسکولوں و کارپوریٹ اداروں کے علاوہ دفتری اُمور کے متعلق شکایات کے لئے اعلیٰ عہدیدار کی عدم موجودگی انتہائی تکلیف کا باعث بنتی جارہی ہے۔ ڈی ای او حیدرآباد کے دفتر میں خدمات انجام دینے والے عہدیداروں نے بتایا کہ منڈل واری اساس پر موجود عہدیداروں پر نگرانی نہ ہونے کے سبب نہ صرف سرپرستوں اور اولیائے طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے بلکہ بعض اسکول انتظامیہ کو بھی اس صورتحال سے تکالیف برداشت کرنی پڑرہی ہے۔ ضلع انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کی جانب سے ریاست کے دارالحکومت میں خدمات انجام دینے والے محکمہ تعلیم کے دفتر کے متعلق اختیار کردہ اِس رویہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو شہر حیدرآباد میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے علاوہ عوام کو سہولتوں کی فراہمی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور محکمہ میں خدمات انجام دینے والے عہدیداروں پر نگرانی کے علاوہ اُن کے حل طلب مسائل کو دور کرنے کے لئے بھی کوئی سنجیدہ اقدامات کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔