محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کی لاپرواہی سے مسلم طلباء کا مستقبل تاریک

تلنگانہ کے قیام کے بعد سے اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی اسکیمات ٹھپ ، بجٹ کے حصول میں ناکام
حیدرآباد ۔ 27۔ ستمبر (سیاست نیوز) اقلیتی طبقہ کے لاکھوں طلبہ اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی سے محرومی کے سبب اپنے تعلیمی مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں لیکن محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد کے سی آر حکومت نے اسکالرشپ اور فیس باز ادائیگی جیسی اسکیمات کو جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا لیکن گزشتہ تین برسوں کے دوران ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیدار اس اسکیم کو ختم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ حکومت ہر سال دونوں اسکیمات کیلئے بجٹ مختص کرتی ہے لیکن بجٹ کے حصول میں عہدیدار ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی بہتر بنانے اور اسکیمات پر موثر عمل آوری کیلئے حکومت نے ریٹائرڈ آئی پی ایس عہدیدار اے کے خاںکو اقلیتی امور کا مشیر مقرر کیا۔ اس کے علاوہ سید عمر جلیل متحدہ آندھرا سے محکمہ کے سکریٹری کی حیثیت سے برقرار ہے لیکن دونوں اعلیٰ عہدیدار بھی اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی اسکیم کیلئے بجٹ کے حصول میں ناکام ہوچکے ہیں۔ عہدیداروں کا یہ بہانہ ہے کہ حکومت بجٹ مکمل طور پر جاری نہیں کرتی جس کے باعث وہ تمام درخواستوں کی یکسوئی سے قاصر ہے جبکہ عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ اپنی ضرورت سے چیف منسٹر کے سی آر کو واقف کرائیں جو اقلیتی بہبود کے وزیر بھی ہیں۔ اقلیتی طلبہ ایک طرف پریشان ہیں تو دوسری طرف اعلیٰ عہدیدار اپنی تشہیر کیلئے مختلف تقاریب میں اسٹیج کی زینت بن رہے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ تمام درخواستوں کی یکسوئی تک اقلیتی بہبود کے یہ عہدیدار چین سے نہ بیٹھیں۔ انہیں اقلیتی طلبہ کے تعلیمی مستقبل کی کوئی فکر نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے طلبہ کے مسائل کی یکسوئی کیلئے جائزہ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن عہدیداروں نے کسی طرح اجلاس کو ملتوی کرادیا۔ اقلیتی طلبہ اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی سے محرومی کے باعث اپنے کالجس کی ہراسانی کا شکار ہیں۔ طلبہ کو فیس کی ادائیگی تک کلاسس میں شرکت کی اجازت نہیں دیجارہی ہے۔ اس کے علاوہ جن طلبہ نے کورس مکمل کرلیا ہے ان کے سرٹیفکٹس جاری نہیں کئے جارہے ہیں ۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے ایک سے زائد مرتبہ کالجس کو میمو جاری کیا کہ وہ طلبہ کو فیس کی ادائیگی کیلئے اصرار نہ کریں لیکن کالجس نے اس میمو کو ردی کی نذر کردیا اور ان کے پاس اقلیتی بہبود کی ہدایات کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ جاریہ سال اسکالرشپ اسکیم کیلئے حکومت نے 40 کر وڑ روپئے مختص کئے جس میں سے 12 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی اور محکمہ نے 5 کروڑ 79 لاکھ روپئے بطور اسکالرشپ جاری کئے۔ اسی طرح فیس باز ادائیگی کیلئے 180 کروڑ روپئے بجٹ میں مختص کئے گئے لیکن 54 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی اور محکمہ نے 25 کروڑ روپئے طلبہ میں جاری کئے ۔ اس طرح دونوں اسکیمات کے سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کا مظاہرہ انتہائی ناقص ہے۔ 2014-15 سے 2016-17 ء تک ہر سال دونوں اسکیمات کیلئے کافی رقم زیر التواء رہی ۔ 2014-15 ء میں فیس بازادائیگی کے تحت 12 کروڑ 31 لاکھ جبکہ اسکالرشپ کے تحت 5 کروڑ 74 لاکھ روپئے کی ادائیگی باقی تھی ۔ 2015-16 ء میں فیس بازادائیگی کے تحت 21 کروڑ 74 لاکھ اور اسکالرشپ کے تحت 8 کروڑ 81 لاکھ کی ادائیگی زیر التواء رہی ۔ 2016-17 ء میں فیس باز ادائیگی کیلئے 165 کروڑ کی ضرورت تھی جبکہ اسکالرشپ کیلئے 44 کروڑ کی اجرائی باقی رہی۔ گزشتہ تین برسوں میں دونوں اسکیمات پر عمل آوری میں عہدیداروں کی عدم دلچسپی کی سزا لاکھوں اقلیتی طلبہ بھکت رہے ہیں۔