محکمہ اقلیتی بہبود میں اصول پسند اور دیانتدار عہدیدار نظر انداز

ڈائرکٹر محکمہ جلال الدین اکبر کے تبادلہ کی تیاریاں ، محکمہ جنگلات کو خدمات واپس کرنے چیف منسٹر پر دباؤ
حیدرآباد۔/3مارچ، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود میں اصول پسند اور دیانتدار عہدیداروں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، ایسے عہدیداروں کو مختلف طریقوں سے ہراساں کرتے ہوئے محکمہ سے جانے پر مجبور کیا جاتا ہے یا پھر حکومت پر دباؤ بناتے ہوئے ان کے تبادلہ کی کوشش کی جاتی ہے۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر جو اقلیتی اسکیمات پر موثر عمل آوری کے علاوہ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کی حیثیت سے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں اہم اقدامات کرچکے ہیں ان کے تبادلہ کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر پر دباؤ بنایا جارہا ہے کہ وہ جلال الدین اکبر کی خدمات کو محکمہ جنگلات کو واپس کردیں۔ اس سلسلہ میں محکمہ جنگلات کے سربراہ کی جانب سے نمائندگی کا بہانہ بنایا جارہا ہے۔ سرکاری حلقوں میں اطلاعات گشت کررہی ہیں کہ چیف منسٹر نے ایم جے اکبر ( آئی ایف ایس ) کے تبادلہ کو تقریباً منظوری دے دی ہے اور احکامات کسی بھی وقت جاری کئے جاسکتے ہیں۔ بعض رضاکارانہ تنظیموں اور معزز شخصیتوں نے ایم جے اکبر کے تبادلہ کو روکنے کیلئے چیف منسٹر کے دفتر سے نمائندگی کی اور واضح کیا کہ ان کے تبادلہ کی صورت میں اقلیتی بہبود میں اسکیمات پر موثر نگرانی کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ واضح رہے کہ ایک طرف حکومت اقلیتی بہبود میں عہیداروں کی کمی کا اعتراف کررہی ہے تو دوسری طرف مخصوص گروہ کے دباؤ میں فرض شناس عہدیداروں کے تبادلے کی تیاری کررہی ہے۔ ایم جے اکبر کا قصور بس یہی ہے کہ انہوں نے اقلیتی اداروں میں قواعد کی خلاف ورزی کے تحت کئے گئے فیصلوں کی مخالفت کی اور سکریٹری اقلیتی بہبود کو آگاہ کیا۔ حالیہ عرصہ میں اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ایک متنازعہ فیصلہ پر ایم جے اکبر کے اعتراض کے بعد سے ان کے خلاف مہم کا آغاز کردیا گیا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سے قربت رکھنے والے اور بعض دیگر عہدیداروں کی ضروریات کی تکمیل کرنے والے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ایک عہدیدار کو ریٹائرمنٹ کے باوجود بازمامور کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے۔ بورڈ آف ڈائرکٹرس کے اجلاس میں ایم جے اکبر نے اس فیصلہ کی کھل کر مخالفت کی تھی۔ بعد میں انہوں نے حقیقی صورتحال سے حکومت کو واقف کراتے ہوئے مکتوب روانہ کیا۔ حکومت کو بتایا گیا کہ جس شخص کو بازمامور کیا جارہا ہے اس پر اسنادات میں اُلٹ پھیر کا سنگین الزام ہے اور سی بی سی آئی ڈی نے اپنی تحقیقات میں اسے ثابت کیا۔ مذکورہ عہدیدار کا معاملہ ابھی بھی ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے۔ ایم جے اکبر کی مخالفت کے باوجود اعلیٰ عہدیدار اس شخص کو سابقہ عہدہ پر ہی برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایم جے اکبر کی یہ حق گوئی اور راست بازی اس قدر ناگوار گذری کہ ابتداء میں اُن کے اختیارات میں کمی کردی گئی اور دیگر اداروں کے اُمور میں مداخلت سے روک دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں اہم جائزہ اجلاسوں سے دور رکھا گیا حالانکہ ڈائرکٹر کی حیثیت سے وہ تمام اقلیتی اداروں کے اُمور کی نگرانی کا حق رکھتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی سیاسی جماعت کی سرپرستی میں اعلیٰ عہدیداروں نے باقاعدہ مہم چلاتے ہوئے حکومت کو ایم جے اکبر کے تبادلہ کیلئے راضی کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ ان کی بے قاعدگیوں اور من مانی کی راہ میں حائل کانٹے کو ہٹادیا جائے۔ ایم جے اکبر نے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کی حیثیت سے جو اصلاحی اقدامات کئے تھے اس کی مثال سابق میں نہیں ملتی۔ انہوں نے 125سے زائد قابضین اور متولیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا جو وقف بورڈ کے قواعد کی خلاف ورزی کے مرتکب تھے۔ ایم جے اکبر کے تبادلہ کی صورت میں اقلیتی بہبود پر مخصوص ٹولہ کا کنٹرول ہوجائیگا جس میں وقف مافیا بھی شامل ہے اور بتایا جاتا ہے کہ انہیں محکمہ کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ کی سرپرستی حاصل ہے۔ ایم جے اکبر نے ان کے خلاف کی جانے والی ہر سازش کا دلیری سے مقابلہ کیا اور کبھی بھی اصولوں اور اقلیتوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کیا۔