محکمہ آبرسانی کیا ایک اور بھولکپور کا منتظر تو نہیں ؟

حیدرآباد ۔ 10 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف علاقوں میں آلودہ پانی کی شکایت معمول بنتی جارہی ہے ۔ لیکن اس سلسلہ میں کوئی توجہ مبذول نہیں کی جارہی ہے ۔ حکومت کی جانب سے صاف پینے کا پانی سربراہ کرنے کے بجائے آلودہ پانی سربراہ کیا جارہا ہے اور شکایت پر یہ کہہ دیا جانے لگا ہے کہ سربراہ کیا جانے والا پانی پینے کے لیے کون استعمال کررہا ہے ؟ جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے آج بھی غریب عوام حکومت کی جانب سے سربراہ کئے جانے والے پانی کو ہی استعمال کرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں اور بیشتر متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے خاندان بھی محکمہ آبرسانی کی جانب سے سربراہ کیا جانے والا پانی ہی استعمال کرتے ہیں لیکن محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں کے ذہنوں میں پتہ نہیں یہ بات کہاں سے آگئی کہ لوگ گھروں میں پانی خرید کر استعمال کررہے ہیں اسی لیے محکمہ آبرسانی کے پانی کے آلودہ ہونے سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ گذشتہ دنوں حلقہ اسمبلی کاروان میں انتہائی آلودہ پانی سربراہ کئے جانے کی شکایات موصول ہوئی تھیں اور چند ماہ قبل کالا پتھر اور تاڑبن کے علاقہ سے بھی اس طرح کی شکایات موصول ہورہی تھیں لیکن اس کے باوجود محکمہ آبرسانی کی جانب سے اختیار کردہ مجرمانہ خاموشی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر میں محکمہ آبرسانی کے عہدیدار ایک اور ’ بھولکپور ‘ کے منتظر ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی مقامات پر سیوریج اور پانی کی لائین مل جانے سے یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے ۔ لیکن اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر کاموں کے آغاز کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے عہدیدار اس مسئلہ سے اپنی توجہ ہٹائے رکھنے میں عافیت سمجھنے لگے ہیں ۔ چند برس قبل بھولکپور میں آلودہ پانی کے استعمال سے ہوئی اموات کے بعد یہ تصور کیا جانے لگا تھا کہ محکمہ آبرسانی کی جانب سے دونوں شہر میں صاف پینے کے پانی کی سربراہی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ شہر کے مختلف مقامات پر پائپ لائن کی تنصیب کا عمل تقریبا مکمل ہوچکا ہے لیکن ان میں سربراہی کا آغاز نہیں ہوپایا ہے ۔ آبرسانی عہدیداروں کے بموجب شہر میں پانی کی پائپ لائین کی تبدیلی کے ذریعہ آلودگی سے پاک پانی سربراہ کرنے کی ممکنہ کوششیں کی جارہی ہیں لیکن بعض مقامات پر قدیم پائپ لائنوں کے ایک دوسرے سے مل جانے کی صورت میں یہ شکایات سامنے آرہی ہیں ۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب محکمہ آبرسانی کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی اس بات کا اعتراف ہے کہ صاف پانی سربراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں لیکن آبرسانی بورڈ کے عہدیداروں کا استدلال ہے کہ وہ پانی کی شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کررہے ہیں لیکن پائپ لائنوں میں ہونے والی خرابی سے یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے لیکن آبرسانی بورڈ اس طرح کی شکایات کے بروقت حل کے لیے عارضی کام کردیتا ہے لیکن مستقل حل کو یقینی بنانے کے لیے یہ بھی ایک پراجکٹ کے طور پر تیار کرنا پڑتا ہے اور اس کے لیے مقامی منتخبہ نمائندوں کی مدد بھی درکار ہوئی ہے ۔ آئے دن پانی میں آلودگی کی شکایات کے مستقل حل کے لیے یہ ضروری ہے کہ شہر کے کئی علاقوں میں موجود پانی آبرسانی و سیوریج پائپ لائن دونوں کی تبدیلی کو بروقت یقینی بنایا جائے تاکہ آلودگی کی شکایات کا مکمل خاتمہ ہوسکے ۔۔