وزیر خارجہ کے تقرر پر اختلاف، امریکہ نے نئی حکومت کو تسلیم کرلیا ، عہدیدار کا دعویٰ
رملہ۔ 29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) صدر فلسطین محمود عباس کو آج متحدہ حکومت کا وزیراعظم منتخب کرلیا گیا، لیکن وزارتِ اُمور خارجہ کے قلمدان پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ رملہ میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ محمود عباس نے ان کی نامزدگی کا مکتوب رمی حمداللہ کو روانہ کیا ہے جو اس وقت مغربی کنارہ میں حماس حکومت کے وزیراعظم ہیں۔ عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی خواہش پر بتایا کہ نئی متحدہ حکومت کی تیاری ہوچکی ہے لیکن صرف ایک ہی مسئلہ درپیش ہے اور وہ یہ کہ فتح اور حماس نے ریاض المالکی کو بحیثیت وزیر خارجہ قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ محمود عباس انہیں وزیر خارجہ بنانے کے حق میں ہیں۔ ریاض المالکی سینئر سفارت کار ہیں جو 2007ء سے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں،
لیکن حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اسلام پسند تحریک اس عہدہ پر زید ابو عمروکو نامزد کرنے کی خواہاں ہے۔ وہ موجودہ حمداللہ کی زیرقیادت حکومت میں شامل دو نائب وزرائے اعظم میں سے ایک ہیں۔ فلسطینی عہدیدار نے بعدازاں بتایا کہ حمداللہ کو واشنگٹن کے دورہ کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے آج وزیراعظم کو دعوت نامہ روانہ کرتے ہوئے انہیں واشنگٹن جانے اور وائٹ ہاؤز میں ملاقات کی خواہش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے نئی متحدہ حکومت کو تسلیم کرنے کی واضح مثال ہے۔
حماس اور فتح نے حیرت انگیز طور پر 23 اپریل کو مصالحتی معاہدہ کرتے ہوئے کئی سال سے جاری شدید رقابت اور باہمی کشیدگی کو ختم کردیا تھا۔ اس معاملت کے تحت دونوں فریقین مل کر ایک آزادانہ حکومت قائم کریں گے جو طویل عرصہ سے تاخیر کا شکار انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کرے گی۔ اس معاہدہ کے تحت متحدہ حکومت قائم کرنے کیلئے پانچ ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے اور 28 مئی کو اس کا اعلان کیا جانا تھا۔ عہدیدار نے کہا کہ اگر وزارتِ خارجہ کے مسئلہ کو حل کرلیا گیا اور محمود عباس اس بات پر راضی ہوجائیں کہ مالکی کو وزیر خارجہ نہیں بنایا جائے گا تو آئندہ چند گھنٹوں میں حکومت کا اعلان کردیا جاسکتا ہے۔