متولی کیخلاف مقدمہ سے دستبرداری پر حج ہاؤز میں احتجاج کی کوشش

حیدرآباد ۔ 25 ۔ جنوری (سیاست نیوز) اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کی مداخلت اور کارروائیوں سے دستبرداری کے خلاف مسلم تنظیموں نے آج حج ہاؤز کے روبرو احتجاج منظم کرنے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی۔ پولیس کی بھاری جمیعت کو حج ہاؤز میں تعینات کرتے ہوئے احتجاجی دھرنے کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ سابق رکن راجیہ سبھا عزیز پاشاہ کی قیادت میں تنظیم انصاف ، دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کی جانب سے آج احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلہ میں پولیس میں درخواست داخل کی گئی۔ تاہم لمحہ آخر میں پولیس نے دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ عزیز پاشاہ نے پولیس کے اس رویہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے جمہوری انداز میں احتجاج کو روکنے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کو احتجاج کا حق حاصل ہے اور وقف بورڈ میں جاری دھاندلیوں کے خلاف جدوجہد کرنے والی تنظیموں نے اعلیٰ عہدیداروں کی توجہ مبذول کرانے کیلئے احتجاج کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے پولیس کے ذریعہ دھرنے کو روکنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے ذمہ دار عناصر نہیں چاہتے کہ بے قاعدگیاں عوام کے سامنے آشکار ہوجائیں۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ اسپیشل آفیسر کی حیثیت سے شیخ محمد اقبال نے کئی اہم جائیدادوں کے تحفظ کی مساعی کی تھی۔ غیر مجاز قابضین اور متولیوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا گیا اور پولیس اسٹیشن میں مقدمات درج کئے گئے تھے لیکن ان کے تبادلے کے ساتھ ہی ان کارروائیوں کو روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مداخلت اور دباؤ کے تحت موجودہ عہدیدار مجاز جو اقلیتی بہبود کے سکریٹری بھی ہیں، بتدریج مقدمات سے دستبرداری اختیار کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے ایک متولی کے خلاف مقدمہ سے دستبرداری اختیار کرلی گئی کیونکہ متولی کے قریبی رشتہ دار اقلیتی بہبود کے ایک ادارہ میں اہم عہدہ پر فائز ہیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سے قربت کا فائدہ اٹھاکر مقدمہ سے دستبرداری اختیار کرلی گئی اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے ذریعہ پولیس کو مکتوب روانہ کیا گیا ۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ مقدمہ سے دستبرداری کے بارے میں عہدیدار مجاز کو وضاحت کرنی چاہئے۔ جب شیخ محمد اقبال نے بے قاعدگیوں کا ثبوت ملنے پر مقدمہ درج کیا تھا تو پھر کن بنیادوں پر مقدمہ کو واپس لیا گیا۔ کیا مذکورہ متولی نے وقف فنڈ کے حسابات داخل کردیئے یا پھر سیاسی دباؤ کے تحت یہ کارروائی کی گئی۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ مزید کئی متولی حضرات اپنے خلاف کارروائیوں کو ختم کرانے کیلئے وقف بورڈ کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں اور بے قاعدگیوں میں ملوث متولیوں میں ملی بھگت کا الزام عائد کیا اور کہا کہ شہر کی مقامی سیاسی جماعت کے اشارہ پر اعلیٰ عہدیدار کام کر رہے ہیں۔ عزیز پاشاہ نے کہا کہ وقف بورڈ کے امور میں غیر متعلقہ افراد کی بڑھتی مداخلت اوقافی جائیدادوں کیلئے تباہ کن ہے ۔ اعلیٰ عہدیدار جائیدادوں کے تحفظ کے بجائے انہیں تباہ کرنے والوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے وقف بورڈ سے اہم فائلوں کے غائب ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وقف بورڈ میں شیخ محمد اقبال کے دور میں شروع کی گئی کارروائیوں پر وائیٹ پیپر جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم انصاف اور دیگر ادارے اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔