متولی درگاہ حضرات یوسفینؒ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ

انیس الغرباء کے ایک ملازم کو بھی معطل کردیا گیا ، اوقافی اداروں کی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کے ذریعہ جانچ ، شیخ محمد اقبال کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔/27مارچ، ( سیاست نیوز) اسپیشل آفیسر وقف بورڈ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ متولی درگاہ حضرات یوسفینؒ کے خلاف سنٹرل کرائم اسٹیشن (CCS) میں مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ ابتدائی تحقیقات میں بے قاعدگیوں سے متعلق الزامات ثابت ہوچکے ہیں۔ آج ملاقات کرنے والے صحافیوں کو شیخ محمد اقبال نے بتایا کہ ریٹائرڈ ڈپٹی کلکٹر واحد خاں کو تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا ہے جو اندرون ایک ماہ اپنی تحقیقات مکمل کرلیں گے۔ اس طرح پولیس اور وقف بورڈ کی متوازی تحقیقات جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت متولی فیصل علی شاہ کی معطلی کی میعاد میں توسیع کی گئی ہے اور ہائی کورٹ نے بھی انہیں کوئی راحت نہیں دی۔ عدالت کی ہدایت کے مطابق اندرون ایک ماہ تحقیقات مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ کرایہ داروں نے انکشاف کیا کہ ان سے ایک کروڑ 54لاکھ روپئے بطور اڈوانس وصول کئے گئے جن کی کوئی رسائید نہیں دی گئیں۔ اس کے علاوہ غلہ میں 2لاکھ 58ہزار سے زائد روپئے زائرین کی جانب سے نذر کئے گئے۔ 2لاکھ 11ہزار روپئے کرایہ کے طور پر وصول کئے گئے۔ شیخ محمد اقبال نے بتایا کہ وقف فنڈ کی عدم ادائیگی، آمدنی کے حسابات پیش کرنے میں ناکامی اور قبروں کو مسمار کرنے جیسے معاملات میں متولی کے خلاف پولیس میں شکایت درج کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ درگاہ حضرت جہانگیر پیراںؒ کے تین ملازمین کو دھوکہ دینے کے معاملہ میں انیس الغرباء کے ایک ملازم کو معطل کردیا گیا ہے۔ عظیم نامی اس ملازم کے خلاف پولیس میں بھی شکایت کی جارہی ہے۔ اس نے درگاہ جہانگیر پیراںؒ کے ایک کلرک اور دو اٹینڈرس سے تنخواہوں میں اضافہ کو یقینی بنانے فی کس ایک لاکھ 60ہزار روپئے حاصل کئے تھے۔ یہ رقم ڈسمبر میں اسوقت حاصل کی گئی جبکہ وقف بورڈ کی میعاد قریب الختم تھی۔ شیخ محمد اقبال کے مطابق غریب ملازمین نے بچوں کی شادی کیلئے جمع کردہ رقم اور قرض حاصل کرتے ہوئے یہ رقم عظیم کو ادا کی تھی۔ دھوکہ دہی کے اس معاملہ میں بعض صحافیوں کے ملوث ہونے کا شبہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ممتاز یارالدولہ وقف مجلس امناء کے معاملہ میں وقف بورڈ نے ممتاز یارالدولہ کے وارث خسرو علی بیگ کو طلب کیا ہے تاکہ وقف نامہ کے مطابق تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ یہ کمیٹی خسرو علی بیگ، چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ اور ایک ریٹائرڈ لیگل آفیسر پر مشتمل ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ اس ادارہ کی کمیٹی کے دو دعویداروں میں سے ایک نے آج وقف بورڈ کی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست پیش کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس امناء کی جانب سے پیش کردہ دوسرے وقف نامہ کو اُمور مذہبی نے مسترد کردیا تھا لہذا کسی کمیٹی کے تقرر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وقف بورڈ کی نگرانی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کا ذکر پہلے وقف نامہ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ متولیوں اور کمیٹیوں کو اوقافی جائیدادوں سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ کسی بھی ادارہ کی مستقل کمیٹی کا وقف ایکٹ کے تحت کوئی جواز نہیں ہے۔ ہر کمیٹی کی مدت مقرر ہوتی ہے، جو بھی کمیٹیاں مستقل ہونے کا دعویٰ کررہی ہیں انہیں منسوخ کردیا جائے گا۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ بعض متولی اور کمیٹیاں حق انتظام کے طور پر آمدنی کی 25فیصد رقم حاصل کررہے ہیں جس کی وقف قواعد میں کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وقف نامہ میں حق انتظام کی صراحت ہوتو اس صورت میں وقف بورڈ کو اختیار ہے کہ وہ 10فیصد بطور حق انتظام متولی کو ادا کرے۔اس طرح کی شکایات ملی ہیں کہ بعض متولی 25فیصد بطور حق انتظام حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کو 7فیصد وقف فنڈ کے علاوہ 25فیصد کے حصول کا اختیار ہے جبکہ کوئی متولی حق انتظام کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہاکہ حسابات میں دھاندلیوں کی روک تھام کیلئے بڑے اوقافی اداروں کی آمدنی، خرچ اور دیگر معاملات میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے ذریعہ جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بے قاعدگیاں پائے جانے کی صورت میں مقدمات درج کئے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ شہر اور اضلاع کی بعض اہم درگاہوں میں بے قاعدگیوں کے معاملات کی جانچ کی جارہی ہے بہت جلد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔