متوفی سرکاری ملازم کی دوسری بیوی کے حق میں ہائیکورٹ کا فیصلہ

ممبئی۔/23فبروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) بامبئے ہائی کورٹ نے سنٹرل ایڈمسٹریٹیو ٹریبونل کے احکامات کو برقرار رکھا جس میں مرکزی حکومت کے ملازم کی دوسری بیوی کو شوہر کی وفات کے بعد وظیفہ کے فوائد پر دعویداری کی اجازت دے دی گئی ہے، بشرطیکہ متوفی نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دیا ہو۔ یہ ٹریبونل مرکزی حکومت کے ملازمین کے تنازعات کی یکسوئی کیلئے بااختیار عدالت ہے۔ ایک متوفی ملازم جوکہ پونے کے قریب اسلحہ ساز کارخانہ میں برسر خدمت تھا جنوری 2010 کو انتقال سے قبل اپنی دوسری بیوی کو وظائف کے فوائد حاصل کرنے کیلئے نامزد کیا تھا اور اس نے قبل ازیں اپنی پہلی بیوی کو حق میں نامزدگی کو منسوخ کردیا جس نے طلاق دے دی تھی۔ سپٹمبر 2013 میں سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (CAT) نے وظائف کے فوائد حاصل کرنے کیلئے پہلی بیوی کی عرضی کو قبول کرلیا تھا جس پر پہلی بیوی نے ہائی کورٹ میں کیاٹ کے حکام کو چیلنج کیا تھا۔ فریقین کی سماعت کے بعد چیف جسٹس جی ایچ واگھلے اور جسٹس وی کے تہلرمانی نے کہا کہ ہم نے بھی ان حقائق کا جائزہ لیا ہے کہ متوفی ملازم نے اپنی پہلی بیوی کو نامزد کرنے کے بعد منسوخ کردیا تھا اور ایک علحدہ درخواست میں پنشن، پراویڈنٹ فنڈ اور گروپ انشورنس کے فوائد کیلئے دوسری بیوی کو استحقاق دیا تھا۔ہائی کورٹ نے یہ نشاندہی کی کہ متوفی نے اپنے انتقال سے 6ماہ قبل ہی اپنے آفس کو دوسری شادی اور پہلی بیوی کو طلاق دیئے جانے کی اطلاع دی تھی اور وظائف و فوائد کیلئے دوسری بیوی کو نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لہذا عدالت بھی کیاٹ کے احکامات کو برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔