مایاکوڈنانی کیس میں امیت شاہ پر جرح، بی جے پی کیلئے دوہری الجھن

گجرات انتخابات سے قبل نیا درد سر، بی جے پی کی حکمت عملی سازوں کی مشکلات میں اضافہ
نئی دہلی ۔ 6 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) 2002ء کے گجرات فسادات کے ایک مقدمہ میں (مسلمانوں کے) قتل عام کی ایک مجرم بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر مایاکوڈنانی کے دفاعی گواہ کی حیثیت سے گجرات میں ایس آئی ٹی کی عدالت کی جانب سے بی جے پی کے صدر امیت شاہ کی طلبی پر بی جے پی کے کلیدی حکمت عملی ساز اب دوہیری الجھن اور مشکل میں پھنس گئے ہیں کیونکہ مایاکوڈنانی کو گجرات میں ہندوتوا کے ایک سخت گیر چہرہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے چنانچہ امیت شاہ اگر انہیں بچانے کیلئے عدالت میں حاضر نہیں ہوں گے تو ہندوتوا کیمپ میں ناراضگی ہوگی اور اگر وہ عدالت میں حاضر ہوتے ہیں تو مسلمانوں اور دیگر طبقات کے سیکولر ووٹرس ناراض ہوں گے۔ ایس آئی ٹی عدالت نے ایک ایسے وقت امیت شاہ کو طلب کی ہے جب اس سال کے اواخر کے دوران گجرات میں ہونے والے اسمبلی انتخابات وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کیلئے وقار کا مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔ مایاکوڈنانی 28 فروری 2002ء کو گودھرا کے پڑوسی علاقہ نروڈہ گام میں ہوئے فساد میں بھی قتل کی ملزم ہیں۔ اس فساد میں 11 مسلمان ہلاک ہوگئے تھے اور گجرات میں معاشی اور سیاسی اعتبار سے بااثر سندھی برادری سے تعلق رکھنے والی مایاکوڈنانی چاہتی ہیں کہ اس مقدمہ میں ان کی طرف سے امیت شاہ پر جرح کی جائے۔ امیت شاہ پر عدالتی جرح اگرچہ مایاکوڈنانی کے بچاؤ کیلئے کلیدی اہمیت رکھتی ہے لیکن بی جے پی کی سیاسی حکمت عملی تیار کرنے والے چانکیاؤں نے خبردار کیا ہیکہ گجرات انتخابات سے قبل اس مسئلہ میں بی جے پی صدر (امیت شاہ) کا ملوث ہونا اس پارٹی کیلئے کوئی اچھا پیغام نہیں ہوگا۔