ماہ ستمبر کا حیدرآباد اور قومی سیاست سے کوئی خاص تعلق رہا ہے؟

حیدرآباد۔/7ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) چاہے آپ اس کو اتفاق کہیں یا کچھ اور لیکن یہ ضرور ہے کہ ماہ ستمبر کا تعلق خاص واقعات کی بناء پر حیدرآباد سے ضرور جُڑا ہوا ہے۔ اس کی حالیہ ابتداء 2004ء کے انتخابات سے ہوتی ہے۔ حالانکہ قومی سطح پر حیدرآباد کوئی خاص معنی نہیں رکھتا لیکن کے سی آر نے انتخابات کے اعلان اور اسمبلی کی تحلیل کیلئے ماہ ستمبر کو ہی منتخب کیا اور مؤرخین ماہ ستمبر اور حیدرآباد کے خاص تعلق کو ضرور ضبط تحریر لائیں گے کیونکہ دو اہم واقعات ایک 1908 کی قیامت خیز موسیٰ ندی طغیانی جس نے اس موتی جیسے شہر کو اُجاڑ دیا تھا دوسرے آپریشن پولو ( جس کو پولیس ایکشن کا نام دیا گیا تھا جو 1948 میں کیا گیا) دونوں واقعات کا تعلق ماہ ستمبر سے ہے۔ اب اگر ہم جدید تاریخ پر نظر ڈالیں گے تو نریندر مودی نے ماہ ستمبر میں ہی 2014 کو اپنی انتخابی مہم کا آغاز شہر حیدرآباد سے ہی کیا تھا۔ حالانکہ ماہ اگسٹ 2013 میں لال بہادر اسٹیڈیم کی ایک ریلی سے وہ مخاطب تھے لیکن 13 ستمبر ( ان کی 63 ویں تاریخ پیدائش سے چار دن قبل یعنی 17 ستمبر ) کو ان کو وزیر اعظم امیدوار کی حیثیت سے نامزد کیا گیا۔ اس کے علاوہ سخت گیر مانے جانے والے وزیر اعلیٰ راج شیکھر ریڈی بھی ماہ ستمبر 2009 کو ہوائی حادثہ میں ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے واقعات بھی ماہ ستمبر میں ہی وقوع پذیر ہوئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کے سی آر کے ماہ ستمبر کے فیصلہ کے دوررس اثرات دہلی تک کس طرح پہنچ سکتے ہیں۔