ماؤنوازوں میں قیادت کا بحران ، شہر کے تعلیمیافتہ نوجوانوں پر نظر

ممنوعہ تنظیم کے داخلی ترجمان رسالہ لال چنگاری پرکاشن میں پرشانتابوس کا مکتوب

کولکتہ ۔ /9 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ممنوعہ تنظیم سی پی آئی (ماؤنواز) اپنی قیادت کے بحران سے نمٹنے کے علاوہ اپنے ابتدائی سطح کے لیڈر بشمول قبائیلیوں اور دلتوں کی تربیت کیلئے توقعات وابستہ کرتے ہوئے دانشور اور شہری نوجوانوں کی طرف دیکھ رہی ہے ۔ ماؤنواز تنظیم کی پولٹ بیورو کے ایک رکن پراشانتابوس عرف کشن دا نے حال ہی میں اپنی پارٹی کے ترجمان رسالہ ’ لال چنگاری پرکاشن‘ سے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کے فقدان و عدم موجودگی کے سبب یہ پارٹی دوسری صف کے قائدین تیار کرنے میں ناکام ہوگئی ۔ شہری علاقوں میں انتہاپسند نظریہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی اطلاعات کے پیش نظر ’ شہری نکسلواد‘ کی اصطلاح پر جاری بحث و مباحثہ کے درمیان ماؤنوازوں کی اس تنظیم نے شہری علاقوں سے دانشور نوجوانوں کی تلاش شروع کردی ہے ۔ اس تنظیم کے مشرقی علاقائی بیورو سکریٹری نے اعتراف کیا کہ آئندہ نسل کی قیادت سازی کے ضمن میں سی پی آئی (ماؤنواز) زیادہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ۔ پرشانتابوس نے اپنی تنظیم کے ترجمان رسالہ میں کہا ہے کہ ’’ فی الحال تنظیم میں دوسری صف کی قیادت بنانا ہی سب سے بڑا چیلنج ہے ‘‘ بوس کا یہ اعتراف ایک ایسے وقت منظر عام پر آیا ہے جس سے ایک سال قبل اس ممنوعہ تنظیم نے اپنے عمررسیدہ اور جسمانی طور پر غیر کارکرد ہوجانے والے قائدین کے لئے ’ریٹائرمنٹ‘ کی سہولت کا آغاز کیا تھا تاکہ انہیں روپوش سرگرمیوں سے چھٹکارہ دلاتے ہوئے تنظیم کی ہیئت ترکیبی دوبارہ تبدیل کی جاسکے ۔ 72 سالہ بوس نے کہا کہ ’بجز مغربی بنگال ‘ آسام ، بہار اور جھارکھنڈ کے علاقوں میں ہم قبائیلیوں ، دلتوں اور غریبوں میں اپنی بنیادیں بنائے ہیں ۔ چنانچہ ایسی کسی صورتحال میں جہاں تعلیم کی سطح کم ہو مارکسیزم کے اصولوں کے حقیقی معنی و مطلب سمجھانا یقیناً ایک مشکل کام ہوتا ہے ۔ ‘‘ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’چنانچہ غریبوں ، دلتوں اور قبائیلیوں کی تعلیم و تربیت دینے کیلئے اس تنظیم کو کئی پڑھے لکھے دانشور اور انقلابی نوجوان کامریڈوں کی ضرورت ہوگی ‘‘ ۔ پرشانتابوس نے کہا کہ ’’جنگی زونس میں تعلیمیافتہ کیڈر کی تعداد انتہائی کم ہے ۔ ہماری پارٹی کے غریب اور دلت کو تعلیم و تربیت دینے کیلئے کافی عزت و ہمت و حوصلہ کی ضرورت ہوتی ہے ‘‘ ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق سی پی آئی (ماؤنواز) نے پیرانہ سالی اور جسمانی اعتبار سے نااہل ہوجانے والے اپنے قائدین اور ورکروں کو ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوجانے کی سہولت دی ہے ۔ اس فیصلہ سے پارٹی میں درمیانی اور سینئر سطح کے قائدین کا خلاء پیدا ہوجائے گا ۔ کیونکہ سی پی آئی (ماؤنواز) کے سرکردہ قائدین کی عمریں 60 سال یا اس سے زیادہ ہیں ۔ جنرل سکریٹری گنپتی (موپلا لکشمن راؤ) 67 سال بوس 72 سالہ اور سنٹرل ملٹری کمیشن کے سربراہ ورسا واراچ 62 سال کے ہیں ۔
ڈنڈا کارنیا کے ماؤنواز ہیڈکوارٹرس انچارج سونو اور مرکزی علاقائی بیورو کی قیادت کرنے والے آنند کی عمر 60 سال ہے ۔ ماؤنواز انتہاپسند تنظیم میں قیادت کے بحران کی یہ باتیں اس لئے بھی درست ہوسکتی ہیں کہ اس کے اکثر سینئر قائدین حالیہ عرصہ میں ہلاک یا گرفتار ہوگئے ہیں ۔ پولیٹ بیورو کے ایک رکن کوٹیشور راؤ عرف کشن جی2011 ء میں پولیس کارروائی میں ہلاک ہوگئے تھے ۔ ابتدائی سطح کے کسی کارکن کو ماؤنواز لیڈر بننے کے لئے 19 تا 20 سال کی جانفشانی ، امتحانی جدوجہد کے علاوہ جنگل میں لڑائی کا تجربہ اور سیاسی و نظریاتی معلومات کی ضرورت ہوتی ہے ۔ بوس نے کہا کہ ماؤ نوازوں میں ابتدائی سطح کے اکثر کارکن بالکلیہ طور پر ان پڑھ ہیں یا پھر بہت ہی کم پڑھے لکھے ہیں ۔ چنانچہ ان کے ہاتھوں میں قیادت کی چھڑی سپرد کرنا ممکن نہیں ہے ۔