روہنی سالئین کے الزام میں کوئی سچائی نہیں۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی کا سپریم کورٹ میں ادعا
نئی دہلی 21 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت نے آج سپریم کورٹ میں ان الزامات کو مستردکر دیا کہ 2008 کے مالیگاوں بم دھماکہ کیس برطرف اسپیشل پبلک پراسکیوٹر کو ملزمین کے تعلق سے نرم رویہ رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے وزارت داخلہ اور این آئی اے کی جانب سے عدالت میں پیش ہوتے ہوئے کہا کہ اصل الزام یہ ہے کہ اسپیشل پبلک پراسکیوٹر کو ملزمین سے نرم رویہ اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ انہوں نے خود دستاویزات کا مشاہدہ کیا ہے ۔ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے حکومت اور تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے حلفنامہ داخل کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت طلب کی ۔ عدالت میں مفاد عامہ کی ایک درخواست پر سماعت ہو رہی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت نے پبلک پراسکیوٹر روہنی سالئین پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ مالیگاوں بم دھماکہ ملزمین کے تعلق سے نرم رویہ اختیار کریں۔ قبل ازیں 11 ستمبر کو سپریم کورٹ نے مفاد عامہ کی درخواست پر مرکزی حکومت اور تحقیقاتی ایجنسی سے جواب طلب کیا تھا ۔ سماجی کارکن ہرش مندر نے یہ درخواست دائر کی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ این ڈی اے حکومت نے اس کیس میں دباؤ ڈالتے ہوئے پبلک پراسکیوٹر کے کام کاج میں مداخلت کی ہے اور ان سے کہا کہ وہ ملزمین سے نرم رویہ اختیار کریں۔ درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ عاملہ کی جانب سے نظام عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی ہے ۔ یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ این آئی اے کے عہدیداروں نے سابقہ پبلک پراسکیوٹر پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ سیاسی قائدین کی ہدایات کے مطابق کام کریں۔ سالئین نے جو اس مقدمہ کی خصوصی پبلک پراسکیوٹر تھیں خود یہ الزام عائد کیا تھا کہ این آئی اے نے انہیں ملزمین سے نرم رویہ اختیار کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ انہوں نے مزید ادعا کیا تھا کہ اسی عہدیدار نے ان سے کہا تھا کہ اگر وہ ایسا نہیںکرینگی تو انہیں اس کیس سے علیحدہ کردیا جائیگا ۔ اب روہنی سالئین این آئی اے کے وکلا کی فہرست میں شامل نہیں ہے ۔ درخواست میں سپریم کورٹ سے خواہش کی گئی تھی کہ وہ اس مقدمہ میں مداخلت کرکے غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنائیں۔