سیول ۔ 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) قائد شمالی کوریا کم جونگ ان اور صدر جنوبی کوریا مون جے ان جمعہ کو ملاقات کریں گے جو شمالی غیرفوجی خطہ اور جنوبی کوریا کو الگ کرتی ہے۔ یہ سمٹ سے پہلے ایک رسمی ملاقات ہوگی۔ اس ضمن میں مون کم جونگ سے ’’کانکریٹ بلاکس‘‘ کے درمیان ملاقات دونوں کے درمیان سرحد کا کام کرتے ہیں۔ یہ بات جنوبی صدارتی سکریٹریٹ کے سربراہ ام جونگ ۔ بیسوک نے بتائی۔ جہب کم اس متذکرہ لائن کو عبور کریں گے تو وہ شمالی کوریا کے ایسے پہلے قائد بن جائیں گے جنہوں نے یہ لائن عبور کی جو 65 سال قبل دونوں کے درمیان جنگ ختم ہونے پر بنائی گئی تھی۔
یہ ملاقات سال 2000 تا 2007ء کی کانفرنسوں کے درمیان تیسری ملاقات ہے جو دونوں کے درمیان تیزی سے سفارتی تعلقات کی سمت پیشرفت ہے اور جو دراصل کم اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان سب سے زیادہ انتظار کی جانے والی ملاقات کے پس منظر میں سمجھی جارہی ہے تاکہ دونوں کوریا ممالک میں جاری بے چینی کو ختم کیا جاسکے۔ شمالی کوریا کے نیوکلیئر معاملات ایجنڈہ سرفہرست ہیں۔ پیون یانگ نے اس سلسلہ میں زبردست پیشرفت کی ہے جو کم کے تحت ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی میں زبردست ترقی ہے جبکہ انہیں یہ اقتدار ورثہ میں اپنے والد سے سال 2011ء میں حاصل ہوا ہے۔ گذشتہ سال چھٹویں (6th) نیوکلیئر دھماہک کو اپنے وقت کا نہایت طاقتور سمجھا جارہا ہے اور انہوں نے میزائلس میں زبردست ٹیکنالوجی حاصل کرتے ہوئے امریکہ کے مین لینڈ تک جنگ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے جس کی وجہ سے کم اور ٹرمپ نے ایک دوسرے کی تذلیل و تضحیک کی اور دوسرے کو جنگ کے انتباہ بھی دیئے۔ ایک موقع پر ام جونگ ۔ سیوک نے کہا کہ دونوں کورین ملکوں کو نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کرنی چاہئے جبکہ شمالی کوریا کے نیوکلیئر اور آئی سی بی ایم پروگرامس میں بہت زیادہ ترقی کرتے ہوئے بنیادی طور پر جنوبی کوریا کی طاقت نہایت کم ہے جس کی وجہ سے ’’عدم نیوکلیئر ہتھیار پھیلاؤ‘‘ معاہدہ جو 1990ء تا 2000ء پر عمل آوری کیلئے رضامند کرنا ایک جوکھم بھرا کام ہے اور یہی اس سمٹ کو سب سے زیادہ مشکل بناتا ہے۔ ’’دونوں کورین قائدین کو اس بات کیلئے راضی کرنا کہ دونوں عدم نیوکلیئر ہتھیار پھیلاؤ پر رضامند ہوں، یہ سب سے زیادہ مشکل ہے۔