ماحولیاتی آلودگی ۔ انسانی زندگی میں 9 تا 11 برس کی کمی

دھواں سے انسانی اعضا شدید متاثر ، یونیورسٹی آف ڈنمارک کے پروفیسر کی تحقیق
حیدرآباد۔4جولائی (سیاست نیوز) یونیورسٹی آف ڈنمارک کی جانب سے کئے گئے حالیہ مطالعہ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی میں ہو رہے اضافہ کے سبب انسانی زندگی میں 9تا11برس کی تخفیف ریکارڈ کی جائے گی۔پروفیسر ایم ایس آنڈریسن کی نگرانی میں کئے گئے اس مطالعہ میں کئے گئے سنسنی خیز انکشاف میں اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ فضاء میں جو آلودگی پھیل رہی ہے وہ انسانی زندگی کیلئے انتہائی خطرناک ہے اور اس فضائی آلودگی کی بنیادی وجہ دھواں ہے جو انسانی اعضاء کو متاثر کرنے لگا ہے۔ انہوں نے مطالعہ میں بتایا کہ فی کیوبک میٹر فضاء میں 10مائیکرو گرام ذرات کے سبب جو حالات پیدا ہوئے ہیں وہ انسانی زندگی میں تخفیف کا سبب بن سکتے ہیں۔ ڈنمارک یونیورسٹی کے اس مطالعہ سے جو انکشافات ہوئے ہیں ان کے مطابق شہری علاقوں میں تیزسے فضائی آلودگی میں ہورہے اضافہ کے سبب صورتحال انتہائی خطرناک بن چکی ہے۔ اس مطالعہ میں امریکہ اور یوروپی ممالک کے اعداد و شمار پیش کئے گئے ہیں لیکن اگر اس کا اندازہ لگایا جائے کہ ان ممالک سے ہٹ کر ہندستان میں فضائی آلودگی کی تحقیق کی جائے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ ہندستان میں ہونے والی قبل از وقت اموات کیلئے فضائی الودگی سب سے اہم وجہ ہے کیونکہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ فضائی میں پائے جانے والے ذرات میں اضـافہ اور ذرات کی موجودگی کے سبب انسانی اعضائے رئیسہ متاثر ہونے لگتے ہیں اور فضائی آلودگی سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے بہتر ہے کہ فضائی آلودگی میں تخفیف کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ امریکی و یوروپی طرز زندگی اور ان ممالک میں رہنے والوں کی اوسط عمر کا جائزہ لینے کے بعد تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ فضاء میں فی کیوبک میٹر 10مائیکرو گرام ذرات کے اـضافہ سے 9تا11سال زندگی میں تخفیف ریکارڈ کی جانے لگی ہے اسی لئے یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ فضائی آلودگی سے بچنے سے زیادہ فضائی آلودگی پر کنٹرول کے اقداما ت کئے جائیں۔ ہندستان میں فضائی آلودگی اور ماحولیاتی آلودگی کا فیصد امریکہ اور یوروپ کے ممالک سے کافی زیادہ ہے اور یہاں کی موجودہ صورتحال میں جو حالات پائے جاتے ہیں وہ مزید خطرناک صورت اختیار کرسکتے ہیں۔ یونیورسٹی کے اس تحقیقی مطالعہ نے ان ممالک کے شہریو ںمیں تشویش پیدا کردی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر قلب و ذیابیطس کے امراض کی طرح فضائی آلودگی کے سبب ہونے والی امراض کے سبب اموات کی تعداد میں بھی مستقبل میں اضافہ ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔