مابعد سرجیکل اسٹرائیک، پاکستانی پارلیمانی پارٹیوں کا غوروخوض

صدر پاکستان ممنون حسین بھی 5 اکٹوبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے
اسلام آباد3 اکتوبر(سیاست ڈاٹ کام) ہلاکت خیز دہشت گردانہ اُڑی حملے کو جواب میں مقبوضہ پاکستانی کشمیر میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈ تباہ کرنے والی ہندستان کی چھاپہ مار کارروائی سے پیدا صورت حال پر غور کے لئے آج یہاںپاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان کے اہم اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے رہنماوںنے دنیا کے مختلف ممالک میں وفود بھیج کر کشمیر میں مبینہ ہندستانی مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔روزنامہ ڈان کے مطابق سیاسی جماعتوں نے سلامتی کمیٹی قائم کرنے اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو وادی کشمیر میں ہندستان کی طرف سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے آگاہ کرنے کے علاوہ اقوام متحدہ کا ایک وفد کشمیر بھیجے جانے کا مطالبہ کیا جو وہاں بنیادی حقائق کا جائزہ لے ۔اس موقع پر سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے شرکاء کو کنٹرول لائن کی صورت حال پر بریفنگ دی اور کہا کہ مسئلہ انتہائی سنگین ہوچکا ہے پاکستان امن چاہتا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ کشمیر اور دیگر باہمی امور پر ہندستان کے ساتھ مذاکرات ہوں۔مسٹر چودھری نے مقبوضہ کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کے ہندستانی دعویٰ بھی مسترد کردیا اور اڑی حملے کے بعد پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔پاکستانی وزیر اعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے بھی ایک اجلاس طلب کررکھا ہے جس میں فوجی قیادت کے علاوہ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شرکت کریں گے ۔مسٹر شریف ہندوستانی سرجیکل اسٹرائیک کے پیش نظر منگل کو قومی سلامتی کا اجلاس بھی طلب کرچکے ہیںجبکہ صدر پاکستان ممنون حسین نے پرسوں 5 اکتوبر کی شام پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کررکھا ہے جس میں لائن آف کنٹرول پر ہندستان کی مبینہ بلا اشتعال فائرنگ اور کشمیر کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔یاد رہے کہ اُڑی حملے کے بعد 29 ستمبر کو ہندستان کی طرف سے کنٹرول لائن کے پارکستانی دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں کے سربراہوں کو دعوت نامے بھیجے گئے تھے تاہم قومی اسمبلی میں عوامی مسلم لیگ کے کے واحد رکن شیخ رشید احمد اجلاس میں نظر نہیں آئے ۔پی پی پی کے وفد میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ خورشید شاہ، شیری رحمٰن اور حنا ربانی شامل تھیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری نے اجلاس میں شرکت کی۔ مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھی اجلاس میں موجود تھے ۔واضح رہے کہ 18ستمبر کو اڑی فوجی کیمپ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد جس میں 19 ہندستانی فوجی شہید ہوئے ہندستان نے سرحد پار سے دہشت گردیک کے خلاف پاکستان کوعالمی سطح پر یکا و تنہا کرنے کی سفارتی کوششیں شروع کیں اور سرجیکل اسٹرائیک کے ذریعہ دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی بھی۔اس پس منظر میں ہندستان نے جب نومبر میں پاکستان میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں بھی شرکت سے انکار کیا تو اسے دوسرے سارک اراکین کا بھی ساتھ ملا یکے بعد دیگرے افغانستان سمیت سبھوں نے شرکت سے منع کردایا جس کے بعد بالآخر پاکستان کوسارک کانفرس کو ملتوی کرنا پڑا۔