ماؤ نواز 15 سال بعد دوبارہ سرگرم

اراکو۔ 23 ستمبر (این ایس ایس) آندھرا پردیش کی سخت حفاظتی وشاکھا ایجنسی میں ماؤ نوازوں نے تقریباً دیڑھ دہائی بعد آج پہلی مرتبہ دو اہم شخصیات کو اپنے پنجہ میں دبوچ لیا۔ وشاکھاپٹنم کے قبائیلی علاقہ اراکو کے رکن اسمبلی سرویشور راؤ اور سابق رکن اسمبلی سلوری سومو کا دردناک قتل دونوں تلگو ریاستوں کیلئے ایک تازہ ترین سنسنی خیز واقعہ بن گیا ہے۔ قبل ازیں 18 مارچ 2004ء کو ماؤنوازوں نے اُس وقت کی وزیر قبائیلی بہبود ایم منی کماری کے شوہر وینکٹ راجو کو ہلاک کردیا تھا۔ مابعد کے برسوں میں ماؤ نوازوں نے کئی قبائیلیوں کو مخبر قرار دیتے ہوئے موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔ انہوں نے عوام کو مخبری کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی، تاہم حالیہ چند برسوں میں ماؤ نوازوں کے اثرورسوخ میں زبردست کمی ہوئی تھی۔ کئی خطرناک ماؤنواز انکاؤنٹرس میں مارے تھے، لیکن آج اڈیشہ سے متصلہ سرحدی علاقہ میں ایک رکن اسمبلی اور ایک سابق رکن اسمبلی کو ہلاک کرتے ہوئے انہوں نے پھر ایک بار اپنے وجود کا ثبوت دیا ہے۔