خاص کر آئی ٹی شعبہ کے افراد زیادہ متاثر ، ماہر ڈاکٹرس کے تاثرات
حیدرآباد ۔ 18 ۔ ستمبر : ( ایجنسیز ) : انفارمیشن ٹکنالوجی شعبہ سے وابستہ افراد میں لیاپ ٹاپ کے شدید استعمال سے مرد حضرات میں مردانہ کمزوری اور خواتین میں بانجھ پن کے نمایاں پائے جارہے ہیں ۔ ڈاکٹر پریتی ریڈی فرٹیلیٹی اسپیشلیسٹ رین بو ہاسپٹلس نے بتایا کہ آئی ٹی شعبہ خاص کر شہروں میں آئی ٹی انڈسٹری میں کام انجام دینے والے مرد و خواتین میں گذشتہ دو دہوں میں اس بات کو نوٹ کیا گیا ہے کہ بانجھ پن میں 50 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ اس کی اہم وجہ طرز زندگی ، پولیوشن اور لیاپ ٹاپ اور wifi کا مسلسل استعمال ہے ۔ مرد حضرات کا گھروں میں مسلسل گھنٹوں لیاپ ٹاپ پر بیٹھے رہنا ، کم سونا مردوں میں مردانہ کمزوری کی وجہ بن رہا ہے ۔ ڈاکٹر روما سنہا نے بتایا لیاپ ٹاپ پر مسلسل گھنٹوں کام کرنے سے جرثوموں کی ہلاکت واقع ہوجاتی ہے ۔ لیاپ ٹاپ سے نکلنے والا ریڈیشن جرثوموں کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر روما سنہا گیانالوجسٹ اپولو ہاسپٹل نے بتایا کہ آئی ٹی شعبہ سے وابستہ خواتین کی اکثریت ڈیسک پر بیٹھی مسلسل کام کرتی رہتی ہیں ان کے طرز زندگی اور جسمانی حرکات کی کمی کے سبب ان میں بانجھ پن کے اثرات پائے جارہے ہیں ۔ ڈاکٹر سنہا نے بتایا کہ مختلف شفٹس میں کام انجام دینے والے جوڑے ایک دوسرے کو وقت نہیں دے پارہے ہیں اور ان کے درمیان فطری ملاپ بھی کم ہوگیا ہے جو کہ ایک اچھی علامت نہیں ہے ۔ ایک دوسرے سے دوریاں ان جوڑوں کے درمیان ذہنی دباؤ کا سبب ہے ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ٹی شعبہ میں لیاپ ٹاپ اور وائی فائی پر مسلسل گھنٹوں کام کے سبب مرد حضرات میں مردانہ جرثوموں کی کمی اور خواتین میں بانجھ پن کی شرح سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے ۔ بتایا گیا کہ موجودہ طور پر دس تا پندرہ فیصد جوڑے بانجھ پن کے شکار ہیں اور اس میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے ۔ بتایا گیا کہ لیاپ ٹاپ پر مسلسل کام ، سگریٹ نوشی ، شراب نوشی ، نیند کی کمی ، جنک فوڈ کا استعمال مرد و خواتین میں بانجھ پن کا سبب ہے ۔ ڈاکٹر پریتی نے بتایا کہ پہلے لڑکیوں کی شادی 25 سال میں کروائی جاتی تھی لیکن اب 30 سال کے آس پاس ہورہی ہے جس سے خواتین میں بانجھ پن کی شرح زائد ہوچکی ہے ۔ ڈاکٹر روما سنہا نے بتایا کہ جوڑوں کے درمیان ایک کونسلنگ کی ضرورت ہے جب کہ ان کو مشورہ دیا جانا چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ زائد وقت بتائیں ۔۔