آپ نے دیکھا ہوگا کہ متعدد افراد ناخن چبانے کے عادی ہوتے ہیں اور اسے کوئی اچھی عادت بھی نہیں سمجھا جاتا بلکہ ایک بدترین قسم کی لت قرار دیا جاتا ہے۔سماجی اور ممکنہ طبی نقصانات سے قطع نظر دنیا بھر میں 30 فیصد افراد اس عادت کا شکار ہوتے ہیں۔پہلے تو یہ جانیں کہ لوگ اپنے ناخن کیوں چباتے ہیں۔
اچھا لگتا ہے
یو سی ایس ایف اسکول آف میڈیسین کے مطابق جب کوئی شخص ناخن چباتا ہے تو اسے ’سکون‘ محسوس ہوتا ہے، کیونکہ لاشعوری طور پر لوگوں کو اس سے لطف ملتا ہے خاص طور پر تناؤ کے حالات میں اعصاب پرسکون ہوتے ہیں یا مشکل کاموں کے دوران پرسکون رہنے میں مدد ملتی ہے۔
مثالیت پسند ہوتے ہیں
سکون کے خیال کے ساتھ ساتھ ایک تحقیق میں بھی سامنے آئی کہ ایسا کرنے والے افراد مثالیت پسند ہوتے ہیں اور وہ بہت جلد چڑچڑے یا غصے کا شکار ہوجاتے ہیں اور ایسی حالت ناخن چبانے لگتے ہیں۔
جینیاتی رغبت
ایک تحقیق میں یہ بات بتائی گئی اس عادت کا تعلق خاندانی تاریخ سے ہوتا ہے، تحقیق میں بتایا گیا کہ اس عادت کے شکار ایک تہائی افراد ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن کے افراد ناخنوں کو چبانے کے عادی رہے ہوتے ہیں۔
او سی ڈی کے شکار
ایک تحقیق میں اس عادت کے شکار افراد کوObsessive Compulsive Disorder یا او سی ڈی کے عارضے کا شکار رہا جو جلد کھینچنے اور بال توڑنے کے بھی عادی ہوسکتے ہیں۔
اب اس عادت کے نقصانات جان لیں…!
یہ انفیکشن پھیلا سکتی ہے
انسانی ہاتھوں میں ہر گھنٹے میں لاکھوں بیکٹریا گھر بناتے ہیں، کیونکہ دن بھر ہم لوگ مختلف چیزوں کی سطح کو چھوتے ہیں جس سے وہ بیکٹریا ہاتھوں میں پہنچ جاتے ہیں، اگر تصور کریں کہ آپ وہی انگلیاں منہ میں ڈال رہے ہیں، تو اس طرح بیکٹریا منہ میں منتقل ہوکر انفیکشن کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
سماجی طور پر ناپسندیدہ
درحقیقت کسی بھی معاشرے میں اس عادت کو پسند نہیں کیا جاتا اور اس کے شکار افراد سے دوری اختیار کی جاتی ہے۔
مہنگی عادت
کچھ اور ہو نہ ہو مگر ناخن چبانے کے نتیجے میں آپ کے دانت اور جبڑے ضرور متاثر ہوتے ہیں اور ان کے علاج کے اخراجات بہت زیادہ مہنگے ثابت ہوسکتے ہیں۔