پولیس کے جھمیلوں سے بچنے عوام تحقیقات میں تعاون نہیں کرتے، لڑکی کو چھیڑنے کے کیس میں جج کا تاثر
نئی دہلی۔ 30 جون (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کی عدالت نے احساس ظاہر کیا کہ یہ ایک عام مسئلہ ہیکہ جب کوئی سانحہ یا واقعہ ہوتا ہے تو لوگ تماشہ دیکھتے ہیں۔ جرائم کے مقام پر جمع ہوکر واقعہ سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن جب اس کی تحقیقات کا عمل شروع ہوتا ہے کہ لوگ پولیس کی مدد نہیں کرتے۔ دہلی میں ایک 10 سالہ لڑکی کو مسلسل ہراساں کرنے اور اسے رجھانے جیسے واقعہ کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے متاثرہ لڑکی کے بیان پر ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ اڑوس پڑوس میں لوگ جہاں واقعات رونما ہوتے ہیں تماشہ دیکھ کر چپ ہوجاتے ہیں اور یہاں تک کہ کسی واقعہ کو دیکھتے ہوئے راہ گذرنے والے بھی تحقیقات کی جھنجھٹ سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لڑکی نے مختلف تواریخ میں ایک شخص کی جانب سے چار مرتبہ چھیڑچھاڑ کرنے اور اسے رجھانے کی کوشش سے متعلق شکایت کی تھی۔ اس شخص نے لڑکی کو کرنسی نوٹ دکھا کراور بعض کھانے کی چیزیں دے کر اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ شخص اس وقت 18 ماہ کی جیل کے بعد ضمانت پر رہا ہے۔ یہ عدلیہ کے علم میں آنے والے حقائق ہیں کہ عوام زیادہ تر پولیس کارروائیوں سے گریز کرتے ہیں اور اس سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عام طور پر مجرمانہ کیسوں میں یہ لوگ حصہ نہیں لیتے او رنہ ہی پولیس اسٹیشن اور عدالتوں کے چکر کاٹنا چا ہتے ہیں۔ یہ لوگ ’’تماشہ‘‘ دیکھنے تیار رہتے ہیں اور مقام واردات پر ٹھہرکر پورا تماشہ دیکھتے ہیں لیکن پولیس حکام کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔ ایسی صورتحال میں تحقیقاتی آفیسر کی نقش اور بیان راہ گذرنے والوں یا پڑوسیوں سے واقعہ کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو لوگ کچھ کہنے اور بتانے سے انکار کرتے ہیں۔ انہیں معاملہ میں خود کو شامل کرنے سے ڈر لگتا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج اشونی کمار سرپال نے کہا کہ لوگوں کو تماشہ دیکھنے میں مزہ آتا ہے مگر پولیس کی مدد کرنے میں وہ پیچھے ہٹتے ہیں۔ عدالت نے اس کیس میں ایک شخص کو خاطی قرار دے کر یہ تاثرات بیان کئے کہ خاطی نے ایک نابالغ لڑکی کا تعاقب کر کے اس کو تنگ کرنے لگا تھا یہ لڑکی پانچویں کلاس کی طالبہ ہے جب کبھی وہ اسکول جانے کیلئے نکلتی راستہ تمام وہ اس کا پیچھا کرتااور اس کو رجھانے کی کوشش کرتا۔ مارکٹ میں بھی وہ لرکی کا تعاقب کیا کرتا تھا۔ مشرقی دہلی کی ایک بستی میں مقیم لڑکی نے اس کی شکایت درج کروائی تھی۔ عدالت اس کیس کے بارے میں اپنے احکام کا آئندہ ہفتہ اعلان کرے گی جس میں سزاء کی مدت اور نوعیت کا بھی اعلان ہوگا۔ اس شخص کو اگر سزا ہوتی ہے تو کم از کم 3 سال کیلئے وہ جیل میں رہے گا اور یہ پہلی مرتبہ جرم کرنے والے کیلئے ہے اگر اس نے ایسی ہی حرکت بار بار یا دوبارہ کی تو اس کی سزاء 5 سال کی ہوگی۔ لڑکی کی والدہ نے جولائی 2015ء کو گیتا کالونی میں پولیس میں شکایت درج کروائی تھی کہ سورج نامی شخص اس کی لڑکی کا تعاقب کرتا رہتا ہے۔ اس نے اپنی لڑکی کو اس شخص کے چھیڑچھاڑ کرنے پر برسرموقع شور بھی مچایا تھا اور پولیس کو طلب کیا تھا۔ لڑکی نے ایسی چھیڑچھاڑ کے چار واقعات کا تذکرہ کیا جس سے واضح ہوجاتا ہیکہ یہ شخص لڑکی کو رجھانے کی کوشش کررہا تھا اور اس نے جنسی ارادہ سے ایسی حرکت کی تھی۔ عدالت نے متاثرہ لڑکی کے بیان، چھیڑچھاڑ کی جانے والی دن یا رات کے بارے میں زور نہیں دیا کیونکہ عدالت کا ماننا ہیکہ ایک نابالغ لڑکی کو تاریخ اور وقت مقام کے بارے میں قطعی یاد رہنا ممکن نہیں ہے۔ عدالت نے اس کیس میں کسی عینی شاہد کا بیان قلمبند نہیں کیا۔