لوک سبھا چناؤ کے بعد قومی سیاست میں کے سی آر کا اہم رول: ونود کمار

کانگریس کو تلنگانہ تشکیل پر مجبور ہونا پڑا، عوامی جدوجہد کی کامیابی

حیدرآباد۔/22 ستمبر ، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ بی ونود کمار نے اے آئی سی سی قائد غلام نبی آزاد کے اس بیان پر تنقید کی کہ تلنگانہ کی تشکیل میں ٹی آر ایس کا کوئی رول نہیں ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اس مسئلہ پر غلام نبی آزاد کو کھلے مباحث کا چیلنج کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہے کہ ٹی آر ایس تلنگانہ تحریک میں شامل نہیں تھی تو عوام اس پر ہنس پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کا قیام صرف اور صرف تلنگانہ ریاست کے حصول کے واحد ایجنڈہ کے ساتھ عمل میں آیا تھا کسی اور موضوع کو ٹی آر ایس نے ایجنڈہ میں شامل نہیں کیا۔ تلنگانہ سے ناانصافیوں خاص طور پر روزگار، اثاثہ جات اور پانی کے مسئلہ پر تلنگانہ کے حصول کی جدوجہد کی گئی اور عوام نے 14 سال کی جدوجہد میں کئی قربانیاں دی ہیں۔ کے سی آر کی قیادت میں عوام کی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجہ میں مرکز کی یو پی اے حکومت کو تلنگانہ ریاست کی تشکیل کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے علحدہ تلنگانہ ریاست کی مخالفت کی لیکن تحریک میں شدت کے بعد مجبوراً تلنگانہ تشکیل دیا گیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور میں تلنگانہ کے کسی بھی قائد نے علحدہ ریاست کے مسئلہ پر آواز کیوں نہیں اٹھائی۔ کسی رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ نے استعفی کیوں نہیں دیا۔ ونود کمار نے الزام عائد کیا کہ آج بھی کانگریس پارٹی تلنگانہ کے مفادات کے خلاف کام کررہی ہے اور اس کے قائدین کی سرگرمیوں سے عوام اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے دور میں تلنگانہ تحریک کو کچلنے کی کوشش کی تھی ۔ ٹی آر ایس کو کمزور کرنے کیلئے ارکان اسمبلی کو مختلف پیشکش کے ذریعہ لبھانے کی کوشش کی گئی۔ ونود کمار نے کہا کہ اگر تلنگانہ کے قیام میں ٹی آر ایس کا کوئی رول نہیں ہے تو 2004 میں غلام نبی آزاد کے سی آر کی قیامگاہ کیوں آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں شکست سے بچنے کیلئے کانگریس نے ٹی آر ایس سے مفاہمت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے مخالف تلنگانہ موقف کے سبب 2014 میں عوام نے اسے سبق سکھایا۔ ونود کمار نے بتایا کہ ملک کی 32 سیاسی جماعتوں نے علحدہ تلنگانہ ریاست کی تائید کرتے ہوئے مکتوب حوالے کیا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ 2004 سے 2009 تک کسی ایک کانگریس قائد نے تلنگانہ کے بارے میں آواز اٹھائی یا استعفی دیا تو اس کی تفصیلات عوام میں پیش کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کا ابتداء سے یہ موقف ہے کہ سونیا گاندھی نے تلنگانہ بل پیش کیا جبکہ بی جے پی، بی ایس پی اور کمیونسٹ جماعتوں نے اس کی تائید کی تھی۔ ونود کمار نے کہا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے بعد قومی سیاست میں کے سی آر کا اہم رول رہے گا۔ ریاست میں چیف منسٹر کے عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے وہ مرکز میں اہم رول ادا کریں گے۔ ونود کمار نے کہا کہ لوک سبھا انتخابی نتائج کے بعد علاقائی جماعتوں کی اہمیت میں اضافہ ہوگا اور وہ حکومت کی تشکیل میں اہم رول ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں وسط مدتی انتخابات پہلی مرتبہ نہیں ہیں۔ سابق میں اندرا گاندھی نے اس روایت کا آغاز کیا جس کے بعد کئی پارٹیوں نے اسے اختیار کیا۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ نومبر اواخر یا ڈسمبر کے اوائل میں تلنگانہ اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوں گے۔ ونود کمار نے کہا کہ کانگریس ، تلگودیشم، سی پی آئی اور ٹی جے ایس نے اتحاد کرتے ہوئے اپنی شکست پہلے ہی تسلیم کرلی ہے۔