تلنگانہ بھون سنسان ، جشن غم میں تبدیل،فیڈرل فرنٹ کا خواب چکنا چور
حیدرآباد ۔ 23۔ مئی (سیاست نیوز) لوک سبھا کے انتخابی نتائج سے تلنگانہ میں کے سی آر کو زبردست دھکا لگا ہے ۔ وہ انتخابات سے قبل فیڈرل فرنٹ کے قیام کے ذریعہ قومی سطح پر تشکیل حکومت میں اہم رول ادا کرنے کا دعویٰ کر رہے تھے ۔ انہوں نے مرکز میں معلق پارلیمنٹ کی پیش قیاسی کرتے ہوئے ٹی آر ایس اور دیگر علاقائی جماعتوں کے اہم رول کی پیش قیاسی کی تھی ۔ کے سی آر کے تمام دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے اور خود ان کی پارٹی تلنگانہ میں 16 نشستیں حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ۔ ٹی آر ایس نے اسمبلی انتخابات کی طرح کامیابی کا یقین ظاہر کرتے ہوئے لوک سبھا کے لئے ’’سار، کار، پدہارو‘‘ کا نعرہ لگایا تھا یعنی ’’ سار کا مطلب کے سی آر سر ، انتخابی نشان کار اور 16 نشستوں پر کامیابی‘‘ ۔ انتخابی مہم کے دوران قائدین اور کارکنوں کی زبان سے ہر جگہ یہی نعرہ دہرایا گیا لیکن آج صبح جیسے ہی 17 نشستوں کیلئے رائے شماری کا آغاز ہوا ، ٹی آر ایس حلقوں میں مایوسی پیدا ہوگئی ۔ ٹی آر ایس نے پارٹی ہیڈکوارٹر تلنگانہ بھون میں بڑے پیمانہ پر جشن کی تیاری کرلی تھی لیکن مایوس کن نتائج کے سبب کوئی جشن نہیں منایا گیا ۔ صبح میں پارٹی کے چند قائدین اور کارکن کامیابی کی توقع میں تلنگانہ بھون پہنچے تھے لیکن جیسے ہی رجحانات کانگریس اور بی جے پی کے حق میں دکھائی دیئے یہ قائدین پارٹی دفتر سے روانہ ہوگئے ۔ جیسے جیسے رائے شماری آگے بڑھنے لگی ٹی آر ایس ہیڈکوارٹر سنسان دکھائی دینے لگا۔ دوپہر کے بعد نتائج پر تبصرہ کرنے کے لئے کوئی قائد موجود نہیں تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ جشن کے لئے آتشبازی اور مٹھائی کی تقسیم کی تیاریاں کرلی گئی تھیں۔ بیانڈ باجوں اور مٹھائی کا آرڈر دے دیا گیا تھا لیکن لمحہ آخر میں منسوخ کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی قیادت نے کسی بھی طرح کے جشن سے منع کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو نتائج سے کافی مایوسی ہوئی ہے اور انہوں نے اس مسئلہ پر قائدین سے مشاورت تک نہیں کی ۔ پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ جنہوں نے انتخابی مہم کی ذمہ داری سنبھالی تھی ، وہ بھی نتائج سے مایوس دکھائی دیئے ۔ ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ کے ٹی آر نے کانگریس اور بی جے پی کے مظاہرہ کو غیر متوقع قرار دیا ہے ۔ اس کے علاوہ پارٹی میں اندرونی طور پر سبوتاج کے اندیشے بھی ظاہر کئے جارہے ہیں ۔ لوک سبھا کے نتائج نے کے سی آر کے فیڈرل فرنٹ کے خواب کو چکنا چور کردیا ۔ اب وہ ریاست کے مفادات کے نام پر درپردہ این ڈی اے کے ساتھ رہیں گے اور یہی ان کی مجبوری ہے ۔ پارٹی کے ایک قائد نے تبصرہ کیا کہ قیادت کے اوور کانفیڈنس کے نتیجہ میں یہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ کے سی آر اور کے ٹی آر نے پارٹی کی کامیابی سے زیادہ آندھراپردیش میں چندرا بابو نائیڈو کو شکست دینے میں زیادہ دلچسپی دکھائی ۔