لوک سبھا میں میدان جنگ کا منظر

نئی دہلی 18 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) متنازعہ تلنگانہ بِل کی پیشکشی اور بحث کے دوران لوک سبھا عملاً میدان جنگ کا منظر پیش کررہا تھا جہاں وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے اور دیگر سرکردہ قائدین کو احتجاجی ارکان کے جارحانہ تیور سے بچانے کیلئے کانگریس قائدین کو مداخلت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ مغربی بنگال میں ایک دوسرے کے دو بدترین حریف جماعتوں کی سی پی آئی (ایم) اور ترنمول کانگریس کے درمیان عجیب و غریب اتحاد کا منظر بھی دیکھا گیا جب اِن دونوں جماعتوں کے ارکان قیام تلنگانہ کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہونچ گئے۔ غالباً وہ گورکھا لینڈ مطالبہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ قدم اُٹھانے پر مجبور ہوئے۔

مرچ اسپرے کے دوبارہ استعمال جیسی صورتحال سے گریز کے لئے کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ ہارون رشید، لال سنگھ، بھگت چرن داس، احمداللہ سید، مہاول مشرا اور دوسروں نے حکمراں بنچوں کی پہلی صف کے اطراف محاصرہ قائم کرلیا جہاں یو پی اے کی صدرنشین سونیا گاندھی اور وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے وغیرہ بیٹھے تھے۔ تاہم ہارون رشید اور لال سنگھ کے علاوہ بائیں بازو محاذ کے ایک رکن کو ایک مرحلہ پر اُن ارکان پارلیمنٹ نے لازنجس (گلے میں خراش دور کرنے والی گولیاں) تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا کیونکہ شدید نعرہ بازی کے سبب کئی ارکان کی آوازیں بیٹھ گئی تھیں۔ کانگریس کے ایک جذباتی رکن پونم پربھاکر نے علیحدہ تلنگانہ کے قیام سے متعلق متنازعہ بِل کی لوک سبھا میں منظوری سے عین قبل کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے قریب پہونچ کر اُن کے پیر چھولیا۔ کریم نگر کے رکن پونم پربھاکر سونیا گاندھی کے آگے جھک کر تعظیم کی جب وہ کچھ دیر کے لئے ایوان کے باہر روانہ ہوئی تھیں۔ بِل کی منظوری اور ایوان کے التواء کے بعد پربھاکر نے سونیا گاندھی کے پوسٹر لہرانے کی کوشش کی لیکن کانگریس کی صدر نے فوری طور پر اُنھیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ ٹی آر ایس کے صدر کے چندرشیکھر راؤ کو اپوزیشن لیڈر سشما سوراج کی نشست پر پہونچ کر اِس بِل کو بی جے پی کی تائید پر شکریہ ادا کرتا ہوا دیکھا گیا۔

بِل پر فقرہ بہ فقرہ بحث کے دوران سی پی آئی (ایم) ارکان کو پہلی مرتبہ ایوان کے وسط میں پہونچ کر قیام تلنگانہ کے خلاف احتجاج کرتا ہوا دیکھا گیا جبکہ اُن کے محاذ کے ساتھ ہی سی پی آئی ارکان اِس بِل کی منظوری کی حمایت کررہے تھے۔ ترنمول کانگریس کے ارکان ’آج کا دن کالا ہے‘۔ ’کانگریس ۔ بی جے پی جوڑا ہے‘ اور آج کا دن کالا ہے راہول ۔ مودی جوڑا ہے اور سشما سونیا جوڑی ہے‘ جیسے نعرے لگارہے تھے۔ ایک مرحلہ پر جب مرکزی وزیر جئے پال ریڈی یہ کہہ رہے تھے کہ علیحدہ تلنگانہ کے لئے گزشتہ 60 سال سے مطالبہ کیا جارہا تھا اور مجھے حیرت ہے کہ کیا آندھرا والے اِن تمام برسوں سے دوران کمب کرن کی طرح سو رہے تھے۔سونیا گاندھی نے فی الفور مداخلت کی اور جئے پال ریڈی سے کہاکہ وہ اِس قسم کے سخت الفاظ کا استعمال نہ کریں۔ سشما سوراج نے بِل کی منظوری کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ آپ (کانگریس) سونیا گاندھی کو کریڈٹ دے رہے ہیں لیکن اِس ’چنماں‘ (چھوٹی اماں) کو بھی فراموش نہ کریں۔

وقف جائیداد تحفظ بِل کی راجیہ سبھا میں پیشکشی
نئی دہلی 18 فروری (سیاست ڈاٹ کام) اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کرنے والوں کو کم سے کم ایک سال کی سزا اور پانچ ہزار روپئے جرمانہ یا دونوں سزائیں دینے سے متعلق ایک بِل آج راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا۔ اوقافی جائیدادوں سے ناجائز قبضوں کو برخاست کرنے تیز رفتار اور مؤثر طریقہ کار کی فراہمی کے لئے یہ بِل پیش کیا گیا ہے۔ وزیر اقلیتی اُمور کے رحمن خان نے ایوان میں یہ بِل متعارف کیا جس کی منظوری کی صورت میں اوقافی جائیدادوں پر قبضوں کا مقدمہ سیول عدالتوں کے دائرہ کار سے خارج ہوجائے گا۔اس بل کے تحت وقف اسٹیٹ آفیسر کو 1908 کے دیوانی قانون کے ضابطہ کے مطابق سیول کورٹ کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔ اس طرح اسٹیٹ آفیسر کو ناجائز قبضوں کی برخاستگی کیلئے کسی بھی شخص کو طلب کرنے اور اس کا حلفیہ بیان لینے کا اختیار حاصل ہوگا۔