ایوان میں نا مناسب رویہ کا اسپیکر کا الزام ۔ جمہوریت کا سیاہ دن ۔ کانگریس کا رد عمل
ایوان کا بائیکاٹ کرنے کانگریس و 9 اپوزیشن جماعتوں کا فیصلہ ‘ آج راجیہ سبھا میں ہنگامہ متوقع
نئی دہلی 3 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت اور اپوزیشن کے مابین تعلقات آج مزید پیچیدہ ہوگئے اور تصادم میں اس وقت اضافہ ہوگیا جبکہ لوک سبھا سے کانگریس کے 44 ارکان کے منجملہ 25 کو اسپیکر نے ایوان میں نامناسب رویہ پر پانچ دن کیلئے معطل کردیا ۔ اسپیکر کے اس اقدام پر کانگریس اور دوسری نو اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ۔ اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن کے ڈرامائی اقدام کو کانگریس نے ہندوستان اور جمہوریت کا سیاہ دن قرار دیا ہے ۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے اس اقدام کی مذمت کی ہے ۔ پارٹی نے خبردار کیا ہے کہ اس مسئلہ کا کل راجیہ سبھا میں تذکرہ رہے گا ۔ راجیہ سبھا کی کارروائی بھی پہلے ہی سے ہنگاموں کا شکار ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ایوان میں کانگریس کے جو مابقی ارکان ہیں وہ سب کل ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرینگے تاکہ اسپیکر کے اقدام کے خلاف احتجاج کیا جاسکے ۔ جو ارکان معطل نہیں کئے گئے ہیں ان میں سونیا گاندھی اور راہول گاندھی بھی شامل ہیں۔ پارٹی نے کہا کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ کل پارلیمنٹ ہاوز میں گاندھی جی کے مجسمہ کے سامنے احتجاج کرینگے ۔ موجودہ لوک سبھا میں کانگریس ارکان کے خلاف اس طرح کی یہ پہلی کارروائی ہے اور ایسے وقت میں کی گئی ہے جبکہ پہلے ہی پارلیمنٹ کا مانسون سشن للت مودی اور ویاپم اسکام جیسے مسائل پر اب تک کسی بھی کام کاج سے عاری ہے ۔ حالانکہ بی جے پی اور مرکزی وزرا نے اسپیکر کے اقدام کی مدافعت کی ہے لیکن یہ اشارے ملے ہیں کہ حکومت ان ارکان کو سزا پر نرم رویہ اختیار کرسکتی ہے اور اسپیکر سے خواہش کی جائیگی کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایوان سے ارکان کو اجتماعی انداز میں مطعل کیا گیا ہے ۔ اس سے قبل مارچ 1989 میں اپوزیشن کے 58 ارکان کو معطل کردیا گیا تھا اور احتجاج کے بعد مزید پانچ ارکان کو ان میں شامل کردیا گیا تھا ۔ گذشتہ تین سال میں تین مواقع ایسے آئے ہیں جب ایوان سے ارکان کو معطل کیا گیا تھا ۔ اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے ارکان کی جانب سے مسلسل احتجاج اور نا مناسب رویہ و ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے ۔ یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جبکہ آج ہی حکومت نے ایوان میں تعطل ختم کرنے کل جماعتی اجلاس طلب کیا تھا تاہم وہ بھی ناکام ثابت ہوا تھا ۔