لوک سبھا انتخابات میں ٹی آرا یس کو ووٹ دیناسیاسی خودکشی کے مترادف

چھوٹی جماعت کی سیاسی حکمت دور اندیشی سے عاری ، شیخ عبداللہ سہیل کا بیان
حیدرآباد۔5 اپریل (پریس نوٹ)چیرمین مائناریٹی ڈپارٹمنٹ تلنگانہ پردیشکانگریس کمیٹی جناب شیخ عبداللہ سہیل نے ریاست کے مسلم رائے دہندوں کوخبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ لوک سبھا انتخابات میں ٹی آر ایس کوووٹ دیں گے تو ان کا یہ فیصلہ سیاسی خودکشی کے مترادف ہوگا کیونکہ وہپورے یقین اور بھروسہ کے ساتھ یہ کہنے کے موقف میں ہیں کہ مابعد انتخاباتٹی آر ایس سیاسی مجبوریوں کا بہانہ کرتے ہوئے بی جے پی زیر قیادت این ڈیاے کی تائید کا اعلان کردے گی۔ جناب شیخ عبداللہ سہیل نے آج جاری کردہصحافتی بیان میں پرانا شہر کی چھوٹی جماعت کی حکمت عملی کو سیاسی دوراندیشی سے عاری قرار دیا اور کہا کہ اس جماعت نے ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے جس طرح ٹی آر ایس کی اندھی تائید کی تھی اسی طرح اب بھی اس جماعت کیصدر اور دوسرے ارکان اسمبلی، ٹی آر ایس کے اقلیتی سل کے قائدین کی طرححکمراں جماعت کے امیدواروں کی تائید میں مہم چلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہچھوٹی جماعت ، ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ سے اتنی خوفزدہ ہے کہاب اس میں مسلمانوں کے اہم ترین مسائل بشمول 12فیصد تحفظات پر سوال کرنیکی ہمت نہیں ہے۔ جناب شیخ عبداللہ سہیل نے ریمارک کیا کہ محض دکھاوے کیلئے ٹی آر ایس اور بی جے پی ایک دوسرے پر تنقیدیں کررہے ہیں۔ جبکہ سیاسیطورپر ناخواندہ شخص بھی سرٹیفکیٹ دے گا کہ گلابی جماعت ، دراصل زعفرانیجماعت کی ’بی ٹیم‘ ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی جماعت مسلمانوں کے مذہبیجذبات کے استحصال میں نمبر ون موقف رکھتی ہے اور اسے بالخصوص پرانے شہرکے عوام کے بنیادی مسائل کی یکسوئی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ جناب شیخعبداللہ سہیل نے کہا کہ چھوٹی جماعت کے صدر نے تو چاپلوسی اور جی حضوریکی حد ہی کردی اور اب وہ چندر شیکھر راؤ کو وزارت عظمیٰ کے امیدوار کیطور پر بھی پیش کررہے ہیں جبکہ تلنگانہ کا ہر شہری اس حقیقت سے واقف ہیکہ ٹی آر ایس مابعد انتخابات بی جے پی کی گود میں بیٹھنے والی ہے لیکنچھوٹی جماعت کے صدر الگ ہی دنیا میں زندگی گذار رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نیریاست کی مسلم اقلیت سے کہا کہ وہ ٹی آر ایس یا اس کی ’’دم چھلہ‘‘ چھوٹیجماعت کے بہکاوے میں نہ آئیں اور کانگریس امیدواروں کو بھاری اکثریت سیکامیاب کرتے ہوئے سیکولرازم سے اپنی اٹوٹ وابستگی کا ثبوت دیں۔ چیرمینمائناریٹی ڈپارٹمنٹ کانگریس نے کہا کہ ٹی آر ایس اور بی جے پی کے درمیانسیاسی فکسنگ کے ثبوت سابق میں سامنے آچکے ہیں۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی، صدرجمہوریہ، نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب، طلاق ثلاثہ بل کی منظوری کے موقعپر ٹی آر ایس نے بی جے پی کی تائید و حمایت کی۔ اس کے باوجود ضمیر فروشیکا ثبوت دیتے ہوئے چھوٹی جماعت کے صدر ، چندر شیکھر راؤ کو مسلمانوں کیمسیحا کے طور پر پیش کررہے ہیں جس کی ایک تعلیم یافتہ سیاسی لیڈر سے توقعنہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی جماعت نے تلنگانہ میں ٹی آر ایساور آندھرا پردیش میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی تائید کا اعلان کیاہے۔ ٹی آر ایس بی جے پی کی درپردہ تائید کررہی ہے جبکہ وائی ایس آرکانگریس پارٹی کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے آج ہی اعلان کردیا ہے کہاے پی کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے پر وہ مابعد انتخابات بی جے پی کیتائید کریں گے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ان حقائق کے منظر عام پر آنے کیبعد حیدرآباد کے عوام کے ذہنوں میں یہ اندیشے پیدا ہورہے ہیں کہ آیا ٹیآر ایس اور وائی ایس آر کانگریس کے گیم پلان میں چھوٹی جماعت بھی شامل تونہیں ہے تاکہ بی جے پی کو کسی نہ کسی طریقہ سے فائدہ پہنچایا جاسکے۔ جنابشیخ عبداللہ سہیل نے مزید کہا کہ ٹی آر ایس نے 16 لوک سبھا حلقوں سے ایکبھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا اس کے باوجود پرانا شہر کی حد تک محدودجماعت کے صدر روزانہ چندرشیکھر راؤ کی قصیدہ خوانی کررہے ہیں۔ انہوں نیکہا کہ ملک بھر میں کانگریس کی لہر جاری ہے اور ملک کے عوام بی جے پی سیعاجز آگئے ہیں۔ایسے میں تلنگانہ کے مسلم رائے دہندے بھی تمام 17 لوک سبھاحلقوں سے کانگریس امیدواروں کو کامیاب کرتے ہوئے راہول گاندھی کیوزیراعظم بننے میں تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل فرنٹ، این ڈی اینہیں بلکہ ہندوستان میں آئندہ حکومت کانگریس زیر قیادت محاذ کی ہوگی اورراہول گاندھی ہی آئندہ وزیراعظم ہوں گے۔