لوجہاد کے نام پر مسلمانوں کیخلاف فرضی پروپگنڈہ : مفتی مکرم

نئی دہلی ۔ 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) شاہی امام مسجد فتحپوری دہلی مفتی محمد مکرم احمد نے آج نماز جمعہ سے قبل خطاب میں مذہب اسلام کی تعلیمات اور رسول ؐ کی شان رحیمی و کریمی کا جامع اور بصیرت افروز انداز میں بیان کیا اور کہا کہ مذہب اسلام کسی کے بدنام کرنے سے بدنام نہیں ہوسکتا۔ شاہی امام مفتی محمد مکرم نے ملک میں فرقہ پرستانہ واقعات اور بدامنی کے حالات پر شدید رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ بہت افسوس کی بات ہیکہ یو پی کی صوبائی حکومت بدامنی کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے اور وہ لوگ جو سیاسی ایجنڈے کو پورا کرنے کیلئے حالات کو خراب رکھنا چاہتے ہیں وہ کامیاب ہورہے ہیں۔ صرف یو پی نہیں جھارکھنڈ اور کئی صوبوں میں یہ زہر بڑھتا جارہا ہے۔ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ یوگی آدتیہ ناتھ کا ویڈیو ٹیپ منظرعام پر آ چکا ہے جس میں وہ صاف طور پر کہہ رہے ہیں ’’ تو ہم ان کی کم از کم سو لڑکیاں لے آئیں گے‘‘ اس ٹیپ سے بے چینی پیدا ہونی فطری بات ہے۔

میڈیا والوں کے سوال پر یوگی جی نے اس سے انکار بھی نہیں کیا۔ دوسری طرف ’’لوجہاد‘‘ کے نام پر مسلمانوں کے خلاف فرضی پروپگنڈہ شروع کردیا گیا ہے۔ معاشقہ اور بین المذاہب شادی الگ بات ہے لیکن اس کو ایک فرقہ پر مذہبی الزام تراشی کرنا اور سازش بتاتے ہوئے مکانات اور دکانوں کو نیز اقلیتی فرقہ کے لوگوں اور لڑکیوں کو نشانہ بنانا اور چیلنج کرنا بہت افسوس کی بات ہے۔ جب صوبے کی حکومت ناکام ہو تو وزیراعظم اور صدرجمہوریہ ہند سے ہی اپیل کی جاسکتی ہے۔ لہٰذا ہماری ان دونوں حضرات سے اپیل ہیکہ مسلم اقلیتی فرقہ کو اور بالخصوص مسلمان لڑکیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور بدامنی پھیلانے والوں کو لگام دی جائے۔ ہر لڑکی قابل رحم ہوتی ہے اسی طرح مسلم لڑکی بھی قابل رحم ہوتی ہے۔ لوجہاد ایک فرضی مسئلہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رنجیت سنگھ کوہلی کا بیان سامنے آ چکا ہے اور قانون کو اپنا کام کرنا چاہئے لیکن سیاسی مفاد کیلئے حالات کو توڑمروڑ کر پیش کرنے والوں پر بھی نظر رہنی چاہئے۔ شاہی امام نے کہا کہ 50 دنوں کی جنگ کے بعد غزہ پر اسرائیل کے حملے بند ہوگئے ہیں اور جنگ بندی کا باقاعدہ اعلان ہوگیا ہے لیکن فلسطین کا جانی و مالی نقصان بہت زیادہ ہوا ہے لہٰذا اسرائیل کو یا یو این او کو اسے بھرپور معاوضہ اور امداد دینی چاہئے۔ نیز اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اس پر اس کے خلاف قرارداد پاس ہونی چاہئے۔ انہوں نے فرمایا یہ الگ بات ہیکہ اسرائیل کو خود یہودیوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ بری طرح پسپا ہوا ہے۔